اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ساری عمر گزار دوں۔ اب یہ بزرگ بڑے گھبرائے کہ یہ کیا بلا آئی؟ اس خیال کو بہت دفع کرتے ہیں، مگر دفع ہونے کے بجائے بڑھتا ہی چلا جاتا ہے، آخر کار ان کو اور کچھ تو سوجھا نہیں، بس یہ خیال کیا کہ جہاں تک ہوسکے نفس کے اس تقاضے کے خلاف کرو اور یہاں سے چل دو۔ چناں چہ اس جوگی کو بُرا بھلا کہتے ہوئے وہاں سے چلے آئے، مگر اس کے بعد بھی ان کی یہی حالت رہی۔اب یہ نہایت پریشان کہ اب کیا کروں؟ مگر کوئی تدبیر سمجھ میں نہ آئی۔اسی حالت میں ان کی آنکھ لگ گئی اور خواب میں حضورﷺ کو دیکھا اور خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یا رسول اللہ! میری دستگیری فرمائیے، میں تو برباد ہوگیا۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم نے ایسی حرکت ہی کیوں کی؟ یعنی اس کے پاس کیوں بیٹھے تھے؟ انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! مجھ سے غلطی ہوگئی توبہ کرتا ہوں، آیندہ کبھی ایسے شخص سے نہ ملوں گا۔ اس پر حضور ﷺنے ان کے سینہ پر اپنا دستِ مبارک پھیرا۔دستِ مبارک کا پھیرنا تھا کہ وہ سیاہی اور ظلمت ان کے قلب سے بالکل ختم ہوگئی اور پھر وہی نور عود کر آیا۔ اور بالکل اطمینان وسکون پیدا ہوگیا۔1شیخ عبد الحق محدّث دہلوی کا واقعہ حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی ؒ کو حضورﷺکی زیارت روز ہوا کرتی تھی۔ ایک مرتبہ راستہ میں ایک فقیر کو سنا، اس سے ملنے گئے تو اس نے شراب پیش کی، انھوں نے انکار کیا ۔ اس نے کہا: پچھتاؤ گے، انھوں نے کچھ توجہ نہ کی۔ رات کو دیکھا کہ حضور ﷺکا دربار ہے انھوں نے چاہا کہ وہ اندر جائیں، مگر دیکھا کہ وہ فقیر دروازے پر کھڑا ہے اور کہتا ہے کہ جب تک شراب نہ پیو گے ہرگز نہ جا پاؤگے۔ چناں چہ محروم رہے۔ انھوں نے (یعنی شیخ عبد الحق محدث دہلویؒ نے)فرمایا کہ زیارت واجب نہیں اور شراب سے بچنا واجب ہے۔ دوسرے دن بھی یہی قصہ پیش آیا، مگر انھوں نے انکار کردیا۔ تیسرے دن بھی ایسا ہی دیکھا، بس انھوں نے مجلس کے باہر سے حضورﷺ کو آواز دی ۔ حضور ﷺنے فقیر کو ڈانٹا اور فرمایا: إِخْسَأْ یَا کَلْبُ۔ (اے کتے دور ہو) اور ان کو اندر بلالیا۔صبح کو انھوں نے اس فقیر کے مکان پر جاکر دیکھا تو وہ فقیر نہیں تھا۔ لوگوں سے پوچھاکہ فقیر کہاں گیا؟ کسی نے کہا: معلوم نہیں، ہاں اتنا دیکھا ہے کہ ایک کتا یہاں سے نکل کر چلا گیا۔ حضرت نے فرمایا: ایسے تصرفات بھی اہلِ باطل کے ہوتے ہیں۔2کیا عمل کے ذریعہ مُردے کی روح کو بلایا جاسکتا ہے ایک صاحب نے دریافت کیا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ایک ایسا عمل ہے کہ اس کے ذریعہ سے جب چاہیں مردے کی روح کو بلا سکتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے ؟ فرمایا کہ بالکل غلط ہے۔ البتہ ارواح کے تصرف کا احتمال گو نہایت نادر ہے، مگر (باذن اللہ