اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۔ فرمایا: وظائف کی اجازت طلب کرنے کو لوگ مؤثر سمجھتے ہیں۔ بعض لوگوں سے میں نے دریافت کیا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟ (یعنی اجازت کیوں لیتے ہو؟) وہ کہتے ہیں کہ اس میں برکت ہوتی ہے۔ میں کہتا ہوں کہ اگر برکت کی دعا کردوں تو پھر قلب کو ٹٹولو وہی اثر ہوگا جو اجازت دینے کا تھا؟ ہرگز نہیں۔ معلوم ہوا کہ اندر چور ہے اور عقیدہ خراب ہے۔1 ۲۔ فرمایا: وظیفوں کی اجازت لینے میں یہی معلوم ہوتا ہے کہ عقیدے کا فساد ہے۔ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس میں برکت ہوتی ہے۔ میں نے ایک شخص سے کہا کہ اجازت تو منصوص نہیں اور اس کا ثواب نہیں اور دعا منصوص ہے اور اس پر ثواب بھی ہے۔ اگر دعا کردوں تو دل کو ٹٹول کر دیکھ لیا جائے کہ وہ کیفیت نہ ہوگی جو اجازت میں ہے۔ اجازت کی اصل یہ تھی کہ ایک دفعہ بزرگ وظیفہ سن لیتے تھے تاکہ غلط نہ پڑھا جائے۔ اب تو مولوی لوگ بھی اجازت لیتے ہیں۔ یہ محض رسم اور عقیدے کا فساد ہے۔2 ’’دلائل الخیرات‘‘ پڑھنے کی اجازت طلب کرنے میں فسادِ نیت: فرمایا: بعض لوگ جو بزرگوں سے ’’دلائل الخیرات‘‘ وغیرہ کی اجازت طلب کرتے ہیں اس میں بھی نیت کا فساد ہوتا ہے وہ یہ کہ یہ سمجھتے ہیں کہ بغیر اجازت کے برکت نہ ہوگی۔ حالاں کہ اس کی کوئی دلیل نہیں۔ شروع میں اجازت لینے کی بنا غالباً یہ معلوم ہوتی ہے کہ الفاظ درست کرانے کی یہ ایک ترکیب تھی کہ اجازت لو، پھر اجازت میں سن لیتے تھے تاکہ الفاظ درست ہوجائیں۔3 اگر کوئی مجھ سے ’’دلائل الخیرات‘‘ کی اجازت لیتا ہے تو مذکورہ عقیدے کی تصحیح کے ساتھ یہ بھی کہہ دیتا ہوں کہ جہاں یہ عبارت آئے قال النبيﷺ اس کو چھوڑ دیا کرو کیوں کہ اس میں بعض احادیث ثابت نہیں۔ گو ان کامضمون درست ہے۔ اور صوفیوں کی حدیثیں اکثر ضعیف ہوتی ہیں کیوں کہ ان میں حسنِ ظن کا غلبہ ہوتا ہے۔ جس سے سنا یہ حدیث ہے بس مان لیا پھر نقل بھی کردیا۔ ان کے مضامین تو صحیح ہوتے ہیں مگر الفاظ ثابت کم ہوتے ہیں۔4’’حزب البحر‘‘ وغیرہ وظائف قابلِ ترک ہیں فرمایا: مجھ کو یہ بھی گراں ہے کہ بعض لوگ نہایت اہتمام سے ’’حزب البحر‘‘ کی اجازت لیتے پھرتے ہیں، یہ بھی پیروں کے ڈھکوسلے ہیں۔ کیا ’’حزب البحر‘‘ سے پہلے قربِ حق کا کوئی طریقہ نہ تھا جو آج قربِ حق اسی پر موقوف ہوگیا؟ آخر ’’حزب البحر‘‘ شیخ ابو الحسن شادلیؒ کو الہام ہوئی تھی۔ اس کے الہام ہونے سے پہلے وہ اس قابل کیسے ہوئے کہ ان کو یہ دعا