اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فلاں بزرگ کی روح ہے اور یہ فلاں بزرگ کی۔ اور حقیقت میں وہ سب شیطانی معاملات ہوتے ہیں۔ اور صرف قوتِ متخیلہ کا تصرف ہوتا ہے اور کچھ بھی نہیں۔ مرید بے چارہ یقین کرلیتا ہے کہ میں نے بزرگوں کو دیکھا۔ یہ آفت اس زمانہ میں ہورہی ہے۔ اللہ محفوظ رکھے۔اہلِ باطل کے تصرفات زیادہ قوی ہوتے ہیں اہلِ حق کے تصرفات اتنے قوی نہیں ہوتے جتنے اہلِ باطل کے تصرفات قوی ہوتے ہیں۔ اور اہلِ حق کے تصرفات اتنے قوی نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ تصرفات کے اثر کی قوت کا دار مدار قوتِ خیالیہ پر ہے اور خیال میں قوت ہوتی ہے یکسوئی کے ساتھ، اور حق کو اس خیال سے جو ذاتِ حق کے علاوہ سے متعلق ہو، زیادہ یکسوئی نہیں ہوتی، کیوں کہ اہلِ حق کے دل میں تو صرف ایک ہی ذات بسی ہوئی ہے، ان کے دل میں وہی حق تعالیٰ کا خیال رہتا ہے ۔ لہٰذا غیرِ حق کی طرف جو ان کی توجہ ہوتی ہے اس توجہ میں ان کو پوری یکسوئی نہیں ہوتی، بلکہ غیر کی طرف اتنی توجہ کہ جس میں حق تعالیٰ کا خیال بالکل نہ آئے یا مضمحل ہوجائے، وہ اس کو خلافِ غیرت بھی سمجھتے ہیں۔ تو چوں کہ اہلِ حق کی وہ توجہ جو غیرِ حق کی طرف ہوتی ہے، کمزور درجہ کی ہوتی ہے، اس لیے اہلِ حق کو اس خیال میں پوری یکسوئی نہیں ہوتی، لہٰذا اس خیال میں قوت بھی زیادہ نہیں ہوتی۔ اور قوتِ خیالیہ ہی تصرف کے اثر کی قوت کا دار مدار تھا، اس وجہ سے اہلِ حق کے تصرفات میں اتنی قوت بھی نہیں ہوتی جتنی اہلِ باطل کے تصرفات میں ہوتی ہے۔دجّال کا تصرف اور اہلِ باطل کی اسی قوتِ تصرف کی وجہ سے حدیث میں ارشاد ہے کہ جب تم سنو کہ دجال آیا ہے تو اس سے دور بھاگو۔ اور فرمایا کہ دجّال بھی بڑا صاحبِ تصرف ہوگا۔ چناں چہ بعض لوگ اس کے تصرفات کو دیکھ کر اس کے معتقد ہوجائیں گے۔1ایک عبرت ناک حکایت حضرت حکیم الامت ؒ نے ہندوستان کے کسی مقام کا ایک واقعہ بیان فرمایا کہ ایک بزرگ گنگا کے کنارے چلے جارہے تھے، راستے میں انھوں نے ایک جوگی کو دیکھا کہ وہ بیٹھا ہوا ہے اور اپنے چیلوں کو توجہ دے رہا ہے۔ یہ بھی تماشے کے طور پر وہاں بیٹھ گئے۔ بس بیٹھنا تھا کہ ان کو یہ محسوس ہوا کہ ان کے قلب میں جو کچھ نور تھا وہ سب سلب ہوگیا،اور بجائے نور کے ایک سیاہی پورے قلب میں محیط ہوگئی۔ اور جی چاہنے لگا اور بے حد تقاضا ہونے لگا کہ بس اب تو اسی کے قدموں میں رہ کر