اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الغرض یہ جنات اور شیاطین کا اثر ہوتا ہے اور وہ بھی شریر جنات کا۔ (لیکن لوگ اس کو روح یا کسی بزرگ کا سایہ آنا سمجھتے ہیں) مُردہ روحوں کا اثر جیسا کہ مشہور ہے، یہ صحیح نہیں۔2کسی کے اوپر کسی بزرگ کا سایہ یا روح آنے کی تحقیق کسی کے اوپر کسی مردہ روح (یا کسی بزرگ کی روح اور سایہ آنا) جیسا کہ عوام میں مشہور ہے صحیح نہیں، کیوں کہ قرآن میں ہے کہ کافر موت کے بعد کہتا ہے: {رَبِّ ارْجِعُوْن لَعَلِّیْ أَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَکْتُ کَلَّا إِنَّہَا کَلِمَۃٌ ہُوَ قَائِلُہَا وَمِنْ وَّرَائِہِمْ بَرْزَخٌ إِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْن}(سورۂ مؤمنون: ۹۹، ۱۰۰)۔ اے میرے رب! مجھ کو پھر واپس بھیج دیجیے، تا کہ جس کو میں چھوڑ آیا ہوں اس میں نیک کام کروں۔ ہرگز نہیں۔ یہ ایک بات ہی بات ہے جس کو یہ کہے جارہا ہے، اور ان لوگوں کے آگے ایک آڑ ہے قیامت کے دن تک۔1 اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موت اور قیامت کے درمیان وہ ایسی حالت میں رہتے ہیں کہ ان کو دنیا میں آنے کی تمنا ہوتی ہے، لیکن برزخ درمیان میں حائل ہے اور وہ دنیا میں آنے سے باز رکھتا ہے۔ اور عقلاً بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر مردہ تنعُّم (یعنی نعمت اور راحت) میں ہے تو اُسے یہاں آکر کسی سے لپٹنے پھرنے کی کیا ضرورت ہے اور اگر عذاب میں مبتلا ہے تو عذاب کے فرشتے اس کو کیوں کر چھوڑ سکتے ہیں کہ وہ دوسروں کو لپٹتا پھرے۔2تسخیرِ جنات کا عمل جاننے کا شوق ایک شخص نے خط بھیج کر یہ دریافت کیا کہ تسخیرِ جنات کا عمل بتلادیجیے۔ فرمایا کہ تسخیرِ جَنَّات (یعنی جنت کی تسخیر) تو جانتا ہوں، تسخیرِ جِنّات نہیں جانتا۔ میں نے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب ؒ سے تسخیرِ جنات کا عمل دریافت کیا تھا انھوں نے فرمایا کہ ہاں ہے مگر تم بتلاؤ کہ بندہ بننا چاہتے ہو یا خدا ؟ پھر کبھی ہوس (اور شوق) نہیں ہوا۔3مؤکل کو قبضے میں کرنے اور جنات تابع کرنے کا شرعی حکم بعض لوگ مؤکلوں کو تابع کرتے ہیں، جس کی حقیقت یہ ہے کہ عمل کے زور سے جنات اس شخص کی خدمت کرنے لگتے ہیں۔ سو اس طرح کسی سے خدمت لینا کہ اس کی طیبِ خاطر (دلی رضامندی) نہ ہو، حرام ہے۔ اور دلی رضامندی نہ ہونے کے قرائن میں سے یہ بھی ہے کہ وہ جنات اُس عامل کو خوب ڈراتے اور دھمکاتے ہیں تا کہ وہ عمل چھوڑ دے اور