اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فطری ہوتی ہے، اس کے بتلانے کی کیا ضرورت۔ ایک شخص مکان سے تعویذ لینے چلا اور یہ بھی اس کے ذہن میں ہے کہ فلاں چیز کے لیے تعویذ کی ضرورت ہے اور فطرت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ آکر خود ہی سب کہہ دے کہ اس کام کا تعویذ چاہیے۔ اس میں تعلیم کی کون سی ضرورت ہے؟ پھر حضرت والا نے اس لڑکے سے فرمایا کہ تم نے اس وقت بدتمیزی کی جس سے طبیعت سخت پریشان ہوگئی۔ اس لیے آدھ گھنٹے کے بعد آؤ اور آکر پوری بات کہو اس میں تہذیب کی تعلیم بھی ہے اور دوسرے کی پریشانی بھی کم ہوجائے گی تب تعویذ ملے گا اور اگر پھر پوری بات نہ کہو گے تو پھر بھی تعویذ نہ ملے گا۔ اس وقت وہ لڑکا چلاگیا اور آدھ گھنٹہ کے بعد آکر پوری بات کہی اور تعویذ دے دیا گیا۔1تعویذ لینے والوں کی زبردست غلطی ایک شخص نے تعویذ کی درخواست کی کہ تعویذ دے دو۔ حضرت نے فرمایا کہ میں نہیں سمجھا۔ پھر اس نے زور سے بلند آواز سے کہا کہ تعویذ دے دو۔ فرمایا کہ میں نہیں سمجھا۔ پھر اس نے کہا: بخار کے لیے۔ فرمایا: یہ بات پہلے کیوں نہیں کہی تھی؟ یہ قصہ ہو ہی رہا تھا کہ اتنے میں ایک اور صاحب نے کہا کہ تعویذ دو۔ فرمایا کہ دیکھیے ابھی یہ بات ہو ہی رہی ہے اور پھر وہی غلطی یہ صاحب کررہے ہیں۔ فرمایا: میری نظر منشا پر ہوتی ہے (یعنی میں یہ دیکھتا ہوں کہ کسی شخص نے جو غلطی کی ہے اس کا اصلی سبب کیا ہے)؟ اس واسطے مجھے زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔ لوگ یہاں آکر صرف یہ کہہ دیتے ہیں کہ تعویذ دے دو اور پوری بات بیان نہیں کرتے۔ اور حکومت میں(سرکاری کاموں میں) یا ڈاکٹروں کے پاس جاکر پوری بات سوچ سوچ کرکرتے ہیں تو اس کا سبب یہ ہوا کہ اس چیز کی قدر ہے اور تعویذ کی قدر نہیں۔ گو یہ بھی دنیا ہے مگر دین کے رنگ میںہے اور دین کی قدر نہیں۔ اور جو مشایخ اصلاح نہیں کرتے، وہ کچھ تو اس لیے کون جھک جھک کرے؟ اور کبھی یہ بھی وجہ ہوتی ہے کہ معتقدین کم نہ ہوجائیں۔ لوگ آکر ادھوری بات کہہ کر مجھے تکلیف دیتے ہیں اور میں اپنی تکلیف کو ظاہر کرتا ہوں تو لوگ مجھ کو بداخلاق کہتے ہیں۔ بتاؤ بھلا تکلیف دینا تو بداخلاقی نہیں اور اس کا اظہار بداخلاقی ہے۔ یہ توایسا ہوا کہ کوئی کسی کو پیٹے اور وہ چلائے تو کہنے لگیں کہ کیوں چلّاتا ہے؟2بدتہذیبی کے ساتھ تعویذ کی درخواست