اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اثر نہیں ہوتا۔ اسی لیے اکثر تعویذ دینے والے تعویذ کو کھول کر دیکھنے سے منع کیا کرتے ہیں تاکہ اعتقاد کم نہ ہو۔3 دریافت کرنے پر فرمایا کہ تعویذ کے نہ پڑھنے کا اثر میں بھی کچھ واقعی دخل ہے کیوں کہ ابہام میںعقیدہ زیادہ ہوتا ہے۔ ورنہ پڑھ لیا جائے تو معمولی سی چیز معلوم ہوتی ہے کہ یہ تو وہی ہے جو ہم جانتے تھے اور عقیدے کو اثر میں دخل ہے اور تعویذوں میں تو بہت دخل ہے۔4جب تعویذ کی ضرورت باقی نہ رہے تو کیا کرنا چاہیے جب تعویذ کی ضرورت نہ رہے بہتر ہے کہ اس تعویذ کو دھو کر وہ پانی کسی پاک جگہ چھوڑ دے۔1 جب تعویذ سے کام ہوچکے تو اس کو قبرستان میں کسی احتیاط کی جگہ دفن کردے۔2استعمال شدہ تعویذدوسرے کو بھی دیا جاسکتا ہے ایک شخص نے پوچھا کہ اگر تعویذ سے فائدہ ہوجائے (اور اب اس کی ضرورت نہ ہو)تو دوسرے کو دے دیں (تاکہ اس کے کام آجائے)؟ فرمایا: ہاں، باسی تھوڑا ہی ہوجائے گا (البتہ جن تعویذوں میں خاص طور پر کسی کا نام لکھا جاتا ہے وہ اس سے مستثنیٰ ہوں گے مگر یہ کہ اس دوسرے شخص کا بھی وہی نام ہو)۔3فکر اور غصے کی حالت میں تعویذ نہ لکھنا چاہیے میں غصے اور تشویش کی حالت میں تعویذ نہیں لکھا کرتا کیوں کہ تعویذ میں قوتِ خیالیہ کا اثر ہوتا ہے (جو یکسوئی سے حاصل ہوتا ہے) اور اس وقت یکسوئی ہوتی نہیں اس لیے کہہ دیتا ہوں کہ اثرنہ ہوگا۔ اگر اثر منظور ہو تو پھر آنا۔4تعویذ لینے والے کو پوری بات کہنا چاہیے کہ کس چیز کا تعویذ چاہیے، بچے زندہ رہنے کے تعویذ کی فرمایش : ایک شخص نے تعویذ مانگا مگر یہ نہیں کہا کہ کس چیز کا ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ یہ کام بھی میرا ہے کہ یہ دریافت کروں کہ کس مرض یا کس ضرورت کے لیے تعویذ چاہیے؟ ارے بھائی جہاں جس کام کو جایا کرتے ہیں پوری بات کہا کرتے ہیں۔ اب بتلاؤ کس چیز کا تعویذ چاہیے؟ عرض کیا کہ بچے زندہ نہیں رہتے۔ فرمایا: بندۂ خدا پہلے ہی بات کیوں نہیںکہی تھی۔ زبان سے کہنے میں کون سی مشکل بات ہے۔ بھائی مجھے ایسا تعویذ نہیں آتا جس سے بچے زندہ رہا کریں۔ اور حضرت عزرائیل پر بھی پہرہ ہوجائے۔ کسی مرض کے لیے ضرورت ہو یا کسی حاکم کے سامنے جانا ہو ان کے لیے تو تعویذ ہوا کرتے ہیں۔ موت کے روکنے کے لیے بھی کہیں تعویذ سنا ہے؟1