اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ملاقات ہوجاتی اور کسی سے بہت کم ملتا تھا۔ اگر کوئی ملنے کا قصد کرتا تھا تو اس کی تصویر منگا کر اس کے اخلاق معلوم کرلیتا تھا۔ اگر ملنے کے قابل ہوتا تھا توملتا تھا ورنہ جواب دے دیتا تھا۔ ایک مرتبہ ایک شخص کی تصویر دیکھ کر کہا کہ یہ ملنے کے قابل نہیں اس نے کہلا بھیجا کہ افلاطون کی رائے صحیح ہے، پہلے میں ایسا ہی تھا مگر اب میں نے اپنے اخلاق درست کرلیے ہیں۔ افلاطون کی فراست نے اس کی بھی تصدیق کی اس کے بعد افلاطون نے اسے اپنے پاس بلالیا اور اس سے ملا۔1قیافہ کی حقیقت ایک مرتبہ مولانا یعقوب صاحب نے علم قیافہ کا حاصل بیان کیا تھا کہ باطنی نفس پر حق تعالیٰ کسی ظاہر ی ہیئت کو علامت بنادیتے ہیں تاکہ ایسے شخص سے احتیاط ممکن ہو۔ یہ حاصل ہے علمِ قیافہ کا ۔ مگر ایسے امور وعلامات کوئی حجتِ شرعیہ نہیں۔2قیافہ سے مواد کا ادراک ہوسکتا ہے افعال کا نہیں کسی اشراقی کے سامنے کسی حکیم کی تصویر پیش کی گئی اس نے دیکھا اور کہا کہ یہ شخص زانی ہے (یعنی زنا کرنے والے کی تصویر ہے)۔ لوگ قہقہہ لگا کر ہنسے اور کہا: بس جناب آپ کا ادراک معلوم ہوگیا، یہ تصویر تو فلاں حکیم کی ہے اور وہ بڑا پاک دامن اور پارسا شخص ہے۔ اشراقی نے کہا کہ اب تو میں نے کہہ دیا ہے خواہ اس کی تصویر ہو یا کسی اور کی ہو۔ چناں چہ لوگ اس کے پاس گیے اور اس سے کہا کہ تمہارے متعلق ایسا کہا گیا ہے۔ اس نے کہا واقعی زنا کا تقاضا تو میرے قلب میں بہت ہے لیکن میں نے مجاہدہ کرکے نفس کو قابو میں کرلیا ہے ۔ ایسا ہوا کبھی نہیں (یعنی زنا کیا نہیں)۔ اس تقاضا ہی کا ان کو ادراک ہوا تھا۔ اس لیے کہ قیافہ سے مواد ہی کا ادراک ہوسکتا ہے، افعال (یعنی حرکتوں ) کا ادراک نہیں ہوسکتا۔1شرعی قاعدہ سب کا مشترکہ قاعدہ یہی ہے کہ جس امر (یعنی جس معاملہ اور حکم) کے ثابت کرنے کا شریعت میں جو طریقہ ہے جب تک اس طریقے سے وہ امر ثابت نہ ہو اس کا کسی طرف منسوب کرنا جائز نہیں۔ اور یہ بات اپنے محل میں (شرعی دلائل سے) ثابت ہوچکی ہے کہ ان طریقوں کے ثابت کرنے میں شریعت نے الہام، خواب ، کشف کو معتبر وحجت قرار نہیں دیا تو ان کی بنا پر کسی کو چور یا مجرم سمجھنا حرام اور سخت معصیت ہے، شریعت میں جو ذرائع کوئی درجہ بھی نہیں رکھتے ان پر حکم لگانا کس قدر سخت گناہ ہوگا۔ جیسے چور کا نام نکالنے کے لیے حاضرات کرنا، یا لوٹا گھمانا، یا آج کل جو عمل مسمریزم شایع ہوا ہے یہ تو بالکل مہمل اور خرافات ہی ہے۔