اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کے اس خیال سے پنجہ کا نشان کمر پر ہوجاتا تھا اور اس سے خون گرتا تھا۔ مسمریزم کی حقیقت یہی ہے، باقی روحوں وغیرہ آنا سب فضول دعویٰ ہے۔ یہ سب صرف خیال کی کرشمہ کاریاں ہیں۔1مسمریزم اور باطنی قوت استعمال کرنے کا شرعی حکم کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مسمریزم کا سیکھنا اور اس پر عمل کرنا اور یقین کرنا مسلمانوں کے لیے کیسا ہے؟ جائز ہے یا ناجائز؟ اور ایک میز تین پاؤں کی بچھا کر مردہ روحوں کو بلا کر سوال وجواب کرتے ہیں، اور روحوں سے دریافت کرکے بتلاتے ہیں کہ تمہارا کام ہوگا یا نہیں ہوگا، اس پر مسلمانوں کو یقین کرنا کیسا ہے؟الجواب پہلے مسمریزم کی حقیقت سمجھنا چاہیے پھر حکم سمجھنے میں آسانی ہوجائے گی، اس عمل کی حقیقت یہ ہے کہ قوتِ نفسانیہ (یعنی اندرونی وباطنی قوت ) کے ذریعہ بعض افعال صادر کرنا، جیسے اکثر افعال جسمانی قوت کے ذریعہ سے صادر کیے جاتے ہیں۔ اور اس کا حکم یہ ہے کہ جو افعال فی نفسہا (اپنی ذات میں) مباح ہیں ان کا صادر کرنا بھی اس قوت سے جائز ہے، اور جو افعال غیرِ مباح (ناجائز ) ہیں ان کا صادر کرنا بھی ناجائز۔ مثلاً جس شخص پر اپنا قرض واجب ہو اور وہ وسعت بھی رکھتا ہو، اس قوت سے اس کو مجبور کرکے اپنا حق وصول کرلینا جائز ہے، اور جس شخص پر جو حق واجب نہ ہو، جیسے چندہ دینا یا کسی عورت کا کسی شخص سے نکاح کرلینا، اس کو مغلوب کرکے اپنا مقصود حاصل کرلینا حرام ہے۔ یہ تو اس کا فی نفسہٖ حکم تھا۔ اور ایک حکم عارض کے اعتبار سے ہے کہ اس میں اگر کوئی مفسدہ خارج سے شامل ہوجائے تو اس مفسدہ کی وجہ سے بھی اس میں عارضی ممانعت ہوجائے گی، مثلاً اس کو کشفِ واقعات کا ذریعہ بنا نا (یعنی موجودہ یا آیندہ کے حالات معلوم کرنا) جس پر کوئی شرعی دلیل نہیں۔ مثلاً چور کا دریافت کرنا یا مُردوں کا حال پوچھنا، یا کسی کام کا انجام پوچھنا، یا ارواح کے حضور کا اعتقاد کرنا جیسا کہ سوال میں مذکور ہے، کہ یہ سب محض جھوٹ، تلبیس اور دھوکہ ہے، جس میں خود اکثر عمل کرنے والے مبتلا ہیں اور اسی جہالت پر ان کی تصنیفات اس فن میں مبنی ہیں۔ اور بعض لوگ دوسروں کو دھوکہ دیتے ہیں۔مسمریزم سے ان چیزوں کا کوئی تعلق نہیں۔ اور اگر بالفرض ہوتا بھی تب بھی کہانت اور عرافت اور نجوم کی طرح اس سے کام لینا اور اس پر اعتقاد کرنا حرام ہوتا۔ چوں کہ احقر کو اس عمل کا خود تجربہ ہے، اس لیے مذکورہ تحقیق میں کچھ تردد نہیں۔1