اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۳۔ تیسری صورت یہ کہ مقبول مخلوق کی برکت سے اللہ سے دعا کرنا۔ اس کی حقیقت یہ ہے کہ اے اللہ! فلاں بندہ یا فلاں عمل ہمارا یا فلاں بندے کا عمل آپ کے نزدیک مقبول وپسند ہے اور ہم کو اس سے تعلق ہے خواہ عمل کے کرنے کا خواہ اس بندہ یا عمل سے محبت کا۔ اور آپ نے ایسے شخص پر رحمت کا وعدہ کیا ہے جس کو یہ تعلق ہو۔ پس ہم اس رحمت کا آپ سے سوال کرتے ہیں۔ اس توسّل کو جمہور نے جائز کہا ہے1۔بزرگوں کے واسطے نذر نیاز کرنے میں فسادِ نیت کسی بزرگ یا پیر کے ساتھ یہ اعتقاد کرنا کہ ہمارے سب حال کی ان کو ہر وقت خبر رہتی ہے۔ نجومی پنڈت سے غیب کی باتیں دریافت کرنا، یا جس پر جِن چڑھا ہو اس سے غیب کی خبریں پوچھنا، یا فال کھلوانا پھر اس کو یقینی سمجھنا، یا کسی کو دور سے پکارنا اور یہ سمجھنا کہ اس کو خبر ہوگئی، یہ سب شرک فی العلم ہے۔ اسی طرح کسی سے مرادیں مانگنا، یا روزی اور اولاد مانگنا، کسی کے نام کا روزہ رکھنا، کسی کو سجدہ کرنا، کسی کے نام کا جانور چھوڑنا،یا چڑھاوا چڑھانا، کسی کے نام کی منت ماننا، کسی کی قبر یا مکان کا طواف کرنا، کسی کے نام جانور ذبح کرنا، جن بھوت پریت وغیرہ کے چھوڑ دینے کے لیے ان کی بھینٹ دینا، بکرا وغیرہ ذبح کرنا، بچے جینے کے لیے اس کے نار کا پوجنا، کسی کی دہائی دینا، یہ سب کفر وشرک کی باتیں ہیں۔2غیر اللہ کی نذر ماننا بعض لوگ غیر اللہ کی نذر (اس طرح) مانتے ہیں کہ اے فلاں بزرگ! اگر ہمارا کام ہوگیا تو آپ کے نام کھانا کریں گے، یا آپ کی قبر پر غلاف چڑھائیں گے، یا آپ کی قبر پختہ بنادیں گے۔ تو یہ بالکل شرک جلی ہے۔ کیوں کہ نذر بھی عبادت کی ایک قسم ہے۔3 عبادت میں کسی کو شریک کرنا صریح شرک ہے اس کا علاج توبہ اور عقیدہ کو درست کرنا ہے اور ایسی نذر منعقد بھی نہیں ہوتی اس کو پورا نہ کرے۔4قرآن سے فال نکالنا اہلِ فال (فال نکالنے والے) کبھی قرآن سے اپنے خاص احکامِ خبریہ، یا انشائیہ پر استدلال کیا کرتے ہیں۔ (جیسے آج کل رسالوں میں، جنتریوں میں فالنامہ قرآنی مروّج ہے )۔ محققین علما نے ایسے تفاؤل کو حرام کہا ہے،1 مثلاً:اگر کسی شخص جس کا نام زید ہو اس کا اپنی بیوی سے جھگڑا ہوا اور اس کو شک ہو کہ نامعلوم اس کا کیا انجام ہوگا، یا یہ شک ہو کہ مجھ کو اس میں کیا کرنا چاہیے اور وہ قرآن پاک سے تفاؤل کرے اور اتفاق سے اس میں سورہ احزاب کی آیات جو زید بن حارثہ کے