اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صاحبہ (جن کا مجھ سے پردہ نہیں تھا) وہ مانگ نکال رہی تھیں اور کوشش کے باوجود وہ سیدھی نہ نکلتی تھی۔ میں نے محض مناسبت سے انہیں یہ بتلایا کہ : {اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ}1 پڑھ کر مانگ نکال لو ، چناں چہ پہلی ہی مرتبہ میں سیدھی مانگ نکل آئی۔ میں نے اور عملیات میں بھی اپنی طرف سے ایسی ہی مناسبتوں کی بناء پر کچھ نہ کچھ تصرف کر رکھا ہے۔ مثلاً ولادت کی آسانی کے لیے ان آیتوں کا تعویذ مشہور ہے : {اِذَا السَّمَآئُ انْشَقَّتْOلا وَاَذِنَتْ لِرَبِّہَا وَحُقَّتْ}2 میں نے اس میں اتنا اور بڑھا دیا: {خَلَقَہٗ فَقَدَّرَہٗOلا ثُمَّ السَّبِیْلَ یَسَّرَہٗ} 3 کیوں کہ یہ آیت توخاص اسی باب میں ہے اور وہ پہلی آیتیں اس باب میں نہیں۔ ان میں تو زمین وآسمان کا ذکر ہے، صرف {وَاَلْقَتْ مَا فِیْہَا وَتَخَلَّتْ}4 کی مناسبت سے یہ تعویذ لکھا جاتا ہے جو زمین کے متعلق ہے جنین (ماں کے پیٹ کے بچہ) کے نہیں اور {ثُمَّ السَّبِیْلَ یَسَّرَہٗ}5 خاص جنین ہی کے متعلق ہے۔ اور فرمایا کہ میں نے عملیات میں اس قسم کے سب قیدوں کو حذف کردیا ہے کہ پیر کا دن ہو، دوپہر کا وقت ہو۔ کیوں کہ میرا یہ خیال ہے کہ یہ نجوم کا شعبہ ہے اس لیے ناجائز سمجھ کر چھوڑ دیا ۔6باب نمبر ۲ قرآن سے عملیات کرنے اور اس پر اجرت لینے کا ثبوت : حضرت ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ ہم لوگ ایک سفر میں تھے اور اسی حدیث میں مار گزیدہ (سانپ کے ڈسے ہوئے شخص) کا قصہ ہے اور اس میں یہ ہے کہ ابو سعید ؓکہتے ہیں کہ میں نے اس مار گزیدہ (سانپ کے ڈسے ہوئے شخص)کو صرف سورہ فاتحہ سے جھاڑا تھا اور وہ اچھا ہوگیا۔ اور معاوضہ میں جو سو بکریاں ٹھہریں تھیں وہ ہم نے وصول کرلیں۔ پھر ہم نے آپس میں کہا کہ ابھی ان بکریوں کے بارے میں کوئی نئی بات تصرف وغیرہ مت کرنا یہاں تک کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر شرعی حکم دریافت کرلیں۔ سو جب ہم حاضر ہوئے ہم نے آپ سے ذکر کیا، آپ نے تعجب سے فرمایا تم کو کیسے خبر ہوگئی کہ سورہ فاتحہ سے جھاڑ پھونک بھی ہوتی ہے۔ پھر ان کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ان بکریوں کو تقسیم کرلو اور میرا حصہ بھی لگانا۔ یہ اس لیے فرمایا کہ اس کے حلال ہونے میں شبہ نہ رہے۔ فائدہ: بعض تعویذوں میں نذرانہ ٹھہرا لینا یا لے لینا بعض بزرگوں کا معمول ہے اس کا جائز ہونا اور بزرگی کے منافی نہ ہونا اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے بشرطے کہ وہ عمل خلافِ شرع نہ ہو اور اس میں کسی قسم کا دھوکہ نہ ہو۔ البتہ خود تعویذ گنڈوں کا مشغلہ غیر منتہی کے لیے عوام کے ہجوم اور لوگوں کے عام رجوع کی وجہ سے اس کے باطن کے لیے مضر ہے۔1قرآن مجید کو تعویذ گنڈوں میں استعمال کرنا :