اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
فصل تسخیرِ خلائق تسخیرِ خلائق یعنی مخلوق کو تابع کرنے کا عمل سیکھنا ہمارے استاذ ؒ کو ایک شخص نے تسخیر (کسی کو تابع) کرلینے کا عمل بتلایا تھا۔ اور مولانا کو کمالات کا ایسا شوق تھا کہ ہر قسم کی چیز کو سیکھ لیا کرتے تھے۔ اسی طرح یہ عمل بھی سیکھ لیا۔ جس سے مقصود محض علم تھا عمل مقصود نہیں تھا۔ الغرض مولانا محمد یعقوب صاحب نے تسخیر وحب کا عمل اس لیے سیکھ لیا تھا کہ مولانا کو ہر چیز کے جاننے کا شوق تھا لیکن عمل کرنے کے واسطے نہیں سیکھا تھا۔ چناں چہ جس شخص نے آپ کو یہ عمل بتلایا تھا اس نے اس کو چھپانے کے اہتمام کے لیے جنگل میں لے جا کر سکھلایا تھا۔ جب مولانا نے اس عمل کو محفوظ کرلیا تو اس شخص نے مولانا کو زیادہ معتقد بنانے کے لیے یہ کہا کہ حضرت یہ عمل بہت تیز ہے ۔میں نے ایک ایسی امیر زادی پر اس عمل کا امتحان کیا تھا جس کی ہوا بھی پردہ سے باہر نہ نکلتی تھی مگر اس عمل سے وہ فوراً میرے پاس حاضر ہوگئی۔ یہ سن کر مولانا اس عمل سے گھبرا گیے اور فرمایا: مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ نفس کا کیا اعتبار ہے؟ نہ معلوم وہ کس وقت بدل جائے؟ اس لیے میں نے اس عمل کو ذہن سے بھلانے کی کوشش کی۔ یہاں تک کہ اب اس کا ایک لفظ بھی یاد نہیں ۔ واقعی یہ بڑا کمال ہے۔تسخیرِ خلائق یعنی مخلوق کو تابع کرنے کا عمل کرنا جائز نہیں بعض لوگ تسخیر کے لیے عمل کیا کرتے ہیں یہ حرام ہے۔1 حضرت والا کی (یعنی حضرت حکیم الامت تھانوی ؒ کی اتنی مقبولیت وشہرت اور)اس جاہ کو دیکھ کر بعض لوگوں کو یقین کے ساتھ یہ خیال ہوگیا اور بکثرت ایسے خطوط آئے کہ تسخیر کا جو عمل آپ پڑھتے ہیں ہم کو بھی بتلادیجیے (جس سے مخلوق ٹوٹ پڑے)۔ حضرت والا نے لکھ دیا کہ نہ میں نے کوئی عمل پڑھا، اور نہ مجھے کوئی ایسا عمل آتا ہے، اور نہ میں اس کو جائز سمجھتا ہوں۔ مگر لوگوں کو یقین نہیں آیا۔1کیا بزرگانِ دین تسخیرِ خلائق یعنی مخلوق کو مسخر کرنے کا عمل کرتے ہیں : بعض لوگوں کو بزرگوں پر شبہ ہوجاتا ہے کہ ان کو تسخیر کا (یعنی مخلوق کو تابع کرنے کا) عمل آتا ہے اور انھوں نے کوئی ایسا