اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورتوں کا سحر زیادہ مؤثر اور قوی ہوتاہے اور اس میں ایک راز ہے جو فلسفہ کے مسئلے پر مبنی ہے۔ الفاظ وکمالات کا اس میں زیادہ دخل نہیں (گو کچھ تو ضرور ہی ہوتا ہے) مگر چوں کہ قیود (پابندی) کے بغیر خیال میں قوت اور یکسوئی پیدا نہیں ہوتی اس لیے اس کے لیے کچھ کلمات والفاظ مقرر کرلیے جاتے ہیں اور عامل کے ذہن میں یہ بات جمادی جاتی ہے کہ ان الفاظ ہی میں یہ اثر ہے جس سے اس کا خیال مضبوط ہوجاتا ہے کہ جب میں یہ الفاظ پڑھوں گا فوراً اثر ہوگا۔ چناں چہ اثر ہوجاتا ہے۔لیکن دراصل وہ خیال کا اثر ہوتا ہے ان الفاظ کا نہیں ہوتا۔ لیکن یہ اعتقاد (کہ الفاظ میں اثر نہیں) عامل کے مقصود کے لیے مضر ہے۔ اگر عامل یہ سمجھنے لگے کہ ان الفاظ میں کچھ تاثیر نہیں تو اس کے عمل کا کچھ بھی اثر نہ ہوگا۔ کیوں کہ اس اعتقاد کے بعد اس کا خیال کمزور ہوجائے گا کہ نہ معلوم اثر ہوگا یا نہیں۔اس لیے عامل کے واسطے یہ جہلِ مرکب (یعنی جاہل ہونا) ہی مفید ہوتا ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ الفاظ میں اثر نہیں بلکہ اس کا مدار توجہ پر ہے۔ پھر بعض آدمی تو فطری (پیدائشی) طورپر متصرف ہوتے ہیں ان کو اپنے خیال میں یکسوئی حاصل کرنے کے لیے خاص اہتمام اور زیادہ مشق کی ضرورت نہیں ہوتی اور بعض لوگ مشق سے صاحبِ تصرف ہوجاتے ہیں (اسی لیے) میں کہتا ہوں کہ ان عملیات اور سحر وغیرہ کا مدار خیال پر ہے۔ جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ سحر وغیرہ کا مدار تخیّل (قوتِ خیال) پر ہے تو اب یہ سمجھئے کہ عورتوں کا تخیّل (یعنی خیالی قوت) مردوں سے بڑھا ہوا ہوتا ہے کیوں کہ اول تو ان کو عقل کم ہوتی ہے اور کم عقل آدمی کو جو کچھ بتلادو وہ اس کے خیال میں جلدی جم جاتا ہے اُسے مخالف جانب کا وہم ہی نہیں ہوتا۔ دوسرے ان کی معلومات بھی بہ نسبت مردوں کے کم ہوتی ہیں اور یہ قاعدہ ہے کہ جس کی معلومات کم ہوتی ہیں اس کا خیال زیادہ منتشر نہیں ہوتا۔1تعویذ کے مؤثر ہونے میں عامل کی قوتِ خیالیہ اور حسنِ اعتقاد کا زیادہ اثر ہوتا ہے : فرمایا: تعویذ کے متعلق میرا خیال ہے کہ گو بعض کلمات میں بھی برکت ہے لیکن زیادہ تر دخل عامل کی قوتِ خیالیہ کا ہوتا ہے اور جس کو تعویذ دیا جاتا ہے (اس کے اعتقاد کو بھی کافی دخل ہے) اس کے اعتقاد کی وجہ سے خود اس کی قوتِ خیالی سے بھی تقویت ہوجاتی ہے اور وہ بھی اثر رکھتی ہے۔ چناں چہ اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ عمل پڑھتے وقت مطلوب (یعنی اپنے مقصد) کا تصور رکھو اور وہ مؤثر ہوتا ہے پڑھنا پڑھانا اکثر حیلہ ہوتا ہے خود تصورِ خیالی ہی مؤثر ہوجاتا ہے۔2 فرمایا: عملیات میں اصل اثر خیال کا ہوتا ہے باقی کلمات وغیرہ سے یہ خیال مضبوط ہوجاتا ہے کہ اب ضرور اثر ہوگا۔ گو عامل کو اس تحقیق کا پتہ بھی نہ ہو ۔3