اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غصہ اور بددلی کے ساتھ لکھا ہوا تعویذ کم فائدہ کرتا ہے : تجربہ ہے کہ عامل اگر بد دلی یا بے توجہی سے تعویذ لکھے تو اس کا اثر نہیں ہوتا۔ عامل کی قوتِ خیالیہ کو اس میں بڑا دخل ہے۔2 وہ شخص جو تعویذ لینے آیا تھا کئی مرتبہ جی میں آیا کہ کہہ دوں کہ نفع نہیں ہوگا کیوں کہ اس نے طبیعت کو منقبض کردیا تھا۔ لیکن چوں کہ تعویذ کا معاملہ تھا اس لیے کہنے سے رک گیا۔3تعویذ کے لیے وقت مقرر کرنا ایک دیہاتی شخص نے آکر تعویذ مانگا۔ فرمایا کہ صبح کے وقت تعویذ دینے کا معمول نہیں۔ ظہر کی نماز کے بعد تعویذ ملتا ہے اس وقت آجانا میں ان شاء اللہ تعالیٰ تعویذ لکھ دوں گا۔4نا وقت تعویذ دینے سے انکار ایک شخص نے تعویذ مانگا (حضرت ؒ نے ) اس کو ایک معیّن وقت پر آنے کو کہہ دیا۔ وہ دوسرے وقت آیا اور آکر تعویذ مانگااور کہا کہ مجھ کو آپ نے بلایا تھا اس لیے اب آیا ہوں اور یہ نہیں ظاہر کیا کس وقت بلایا تھا۔ میں نے پوچھا کہ بھائی کس وقت آنے کو کہا تھا؟تب اس نے وقت بتلایا ۔ میں نے کہا اب تو دوسرے کام کا وقت ہے جس وقت بلایا تھا اس وقت آنا چاہیے تھا۔ اس نے کسی کا م کا عذر کیا۔ میں نے کہا کہ جس طرح تم کو اس وقت (یہاں آنے میں) عذر تھا۔ ہم کو اس وقت (تعویذ لکھنے میں)عذر ہے۔ اب یہ کیسے ہو کہ ہر وقت ایک ہی کام کے لیے بیٹھا رہوں اپنا کوئی کام نہ کروں؟5 ایک صاحب آئے، حضرت ؒ نے دریافت فرمایا: کیسے تشریف لائے؟ کچھ فرمانا ہے؟ ان صاحب نے جوا ب میں کہا: جی نہیں۔ ویسے ہی ملاقات کے لیے حاضر ہوا تھا پھر جب جانے لگے۔ مغرب کے بعد فرض وسنت کے درمیان تعویذ کی فرمایش کی۔ فرمایا: ہر کام کے واسطے ایک موقع اور محل ہوتا ہے، یہ وقت تعویذ کا نہیں۔ جب آپ تشریف لائے تھے تو میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ کیا کام ہے؟ آپ نے فرمایا تھا کہ ویسے ہی ملاقات کے لیے آیا ہوں۔ اب اس وقت یہ تعویذ کی فرمایش کیسی؟ اسی وقت پوچھنے کے ساتھ ہی آپ کو فرمایش کرنا چاہیے تھا۔ لوگ اس کو ادب سمجھتے ہیں۔ میرے نزدیک یہ بڑی بے ادبی ہے۔ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ دوسرا شخص ہمارا نوکر ہے کہ جس وقت چاہیں فرمایش کریں اس کے حکم کی تعمیل ہونی چاہیے۔ اب آپ ہی ذرا غور سے کام لیجیے کہ مجھ کو اس وقت کتنے کام ہیں۔ ایک تو سنتیں ونوافل پڑھنا۔ پھر