اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سحر (جادو) کی دو قسمیں ہیں : ایک سحر حرام۔ اور محاورات (یعنی اصطلاح) میں اکثر اسی پر سحر کا اطلاق ہوتا ہے۔ دوسرے سحر حلال جیسے عملیات اور عزائم اور تعویذ وغیرہ کہ لغۃً یہ بھی سحر کی قسم میں داخل ہے۔ اور ان کو سحر حلال کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ تعویذ وعزائم (عملیات) وغیرہ مطلقاً جائز نہیں بلکہ اس میں بھی تفصیل ہے وہ یہ کہ اگر اس میں اسمائے الٰہی سے استعانت (مدد حاصل کرنا ہو) اور مقصود بھی جائز ہو تو جائز ہے۔ اور اگر مقصود ناجائز ہو تو حرام ہے۔ اور اگر شیاطین سے استعانت (مدد حاصل کرنا ) ہو تو مطلقاً حرام ہے خواہ مقصود اچھا ہو یا برا۔ بعض لوگوں کا گمان یہ ہے کہ جب مقصود اچھا ہو تو شیاطین کے نام سے بھی استعانت (مدد حاصل کرنا ) جائز ہے یہ بالکل غلط ہے خوب سمجھ لو۔ 2سفلی وعلوی عمل کی حقیقت اور ان کا شرعی حکم سفلی عمل میں شیاطین سے استعانت ہوتی ہے۔ سفلی عمل تو اپنی حقیقت کے اعتبار سے گناہ ہے گو نیت کیسی ہی اچھی ہو۔ اور نفع کی نیت سے حرام عمل جائز نہیں ہوجاتا۔ بعض لوگ جو یہ خیال کرتے ہیں کہ اگر نیت اچھی ہو اور کسی کو نفع ہو تو سفلی عمل بھی جائز ہے جس میں شیاطین سے استعانت ہوتی ہے یہ خیال بالکل غلط ہے۔ اور علوی عمل (یعنی اسمائے الٰہیہ، قرآن وغیرہ سے عمل کرنا) بھی مطلقاً جائز نہیں اگر کوئی عمل پڑھے تو اس کو دیکھنا چاہیے کہ اس کی نیت کیا ہے؟ اگر جائز کام کے واسطے پڑھے تو جائز ہے جیسے حلال نوکری کے واسطے پڑھے یا کوئی شخص مقروض ہو اور وہ ادائے قرض کے واسطے عمل پڑھے، اور ناجائز کام کے واسطے علوی عمل بھی ناجائز ہے۔ مثلاً کسی اجنبی عورت کو مسخر (تابع) کرنے کے واسطے پڑھا ہے تو حرام ہے۔ خلاصہ یہ کہ علوی عملیات میں ایک بات تو یہ دیکھنے کے قابل ہے کہ مقصود جائز ہے یا نہیں؟ دوسرے یہ بھی دیکھنا چاہیے کلمات طیّب ہیں یا نہیں؟ غیر مشروع ناجائز کلمات نہ ہونا چاہیے۔ اگر علوی عمل میں خبیث الفاظ نہ ہوں مگر طیّب بھی نہ ہوں وہ بھی ناجائز ہے۔1تعویذ لکھنے اور دینے کے متعلق ضروری مسائل اور ہدایات ۱۔ تعویذ اگر قرآنی آیت کا ہو اس کو بے وضو لکھنا جائز نہیں۔ ۲۔ ایسے تعویذوں کو بے وضو ہاتھ لگانا بھی جائز نہیں۔2 اکثر عاملین اس طرف توجہ نہیں کرتے اور آیاتِ قرآنیہ بے وضو لکھ دیتے ہیں اسی طرح بے وضو آدمی کے ہاتھ میں دے