اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی بھی پوچھ لی تو کچھ حرج نہیں۔ اب غضب تویہ کرتے ہیں کہ دو مہینے میں تو تشریف لائے اور کہا کیا کہ ایک تعویذ دے دو فلاں کو بخار آرہا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ یوں سمجھتے ہیں کہ یہ بزرگ مجاہدے کرتے ہیں اس سے قوتِ متخیلہ بڑھ جاتی ہے، بس جیسے تعویذ دے دیں گے وہ جھٹ پٹ اچھا ہوجائے گا۔ دنیا کے اندر اتنا منہمک نہ ہو کہ اہلِ دین سے بھی دنیا کا سوال کرو۔ اس وقت عام طور پر دینداروں اور علما سے بھی لوگ دین کی بات نہیں پوچھتے۔1عملیات وتعویذات کے سلسلے میں حضرت تھانویؒ کا معمول ۱۔ حضرت والا تعویذ گنڈوں کے مشغلے کو پسند نہیں کرتے۔ ہاں کبھی کبھی کوئی نقش یا تعویذ لکھ بھی دیتے ہیں اور پانی بھی دم کردیتے ہیں۔ ۲۔ درد کے لیے: تُرْبَۃُ أَرْضِنَا بِرِیْقَۃِ بَعْضِنَا؛ لِیُشْفَی سَقِیْمُنَا مٹی پر مسنون طریقے کے مطابق پڑھ دیتے ہیں۔چیچک کے لیے سورۂ رحمن کا گنڈا بھی بنادیتے ہیں۔ اور بفضلہ تعالیٰ حضرت والا کے تعویذ یا دم کردینے سے فوراً کامیابی ہوتی ہے۔ ۳۔ اگر کبھی تعویذ مانگنے والوں کا ہجوم ہونے لگتا تو بالکل موقوف کردیتے ہیں۔ غرض عامل بننا نہیں چاہتے نہ اس کو پسند کرتے ہیں۔ بعض دفعہ فرمایا کہ عاملوں کی حالت اچھی نہیں پائی۔ ۴۔ فرماتے ہیں کہ میں نے عملیات کی تحصیل کسی سے باقاعدہ نہیں کی، دو چار عمل کی تو کسی سے اجازت وروایت ہے، باقی سب بالبدیہہ (وقت پر) تصنیف کردیتاہوں، جو سمجھ میں آیا لکھ دیتا ہوں، چناں چہ ہر شخص کے لیے تعویذ علیحدہ ہوتے ہیں۔ ۵۔ حضرت والاہم طالب علموں کو مدرسہ جامع العلوم میں چند عمل اور تعویذ بھی تعلیم فرماتے تھے تاکہ بوقتِ ضرورت کام آئیں۔ ۶۔ حضرت والا کے پاس ایک تعویذ طحال کا ہے، اس میں اتوار اور بدھ کے دن کی قید تھی۔ فرمایا: یہ قید ایک زائد شے معلوم ہوتی ہے۔ شاید کسی نجومی کی گھڑت ہے، اور دن کی قید کے بغیر استعمال کیا اور اس کا نفع بدستور رہا۔2 فرمایا: تعویذ گنڈا ایک مستقل فن ہے، میں اس فن سے واقف نہیں۔ مجھے ان تعویذ گنڈوں سے بڑی وحشت ہوتی ہے۔ مگر حضرت حاجی صاحبؒ کے ارشاد کی وجہ سے کہ انھوں نے فرمایا تھا کہ جو کوئی تعویذ کی حاجت لے کر آیا کرے جو بھی تمہارے جی میں آئے اللہ کانام لے کر دے دیا کرنا۔ اسی لیے کچھ لکھ کر دے دیتا ہوں ورنہ طبعی طور پر مجھے ان چیزوں