اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نماز میں سورۂ واقعہ فاقہ سے بچنے کے لیے پڑھنا : سوال : دو رکعت نماز میں سورۂ واقعہ پڑھتا ہوں اور اس میں نیت یہ ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ثواب کو محمدﷺ کے امتیوں کو بخشے۔ اور اس کے ضمن میں یہ نیت بھی ہوتی ہے کہ حدیث شریف میں ہے کہ رات کو سورۂ واقعہ ایک دفعہ پڑھنے سے کبھی فاقہ نہیں رہے گا۔ اب عرض یہ ہے کہ یہ دونوں نیتیں کیسی ہیں؟ الجواب: کچھ حرج نہیں۔ فاقہ کے دفع کاارادہ اس لیے کرنا کہ رزق میں اطمینان ہونے سے دین میں اعانت ہوگی،یہ دین ہے اور حضور کی یہ خاصیت بیان فرمانا اس کے پسندیدہ ہونے کی دلیل ہے۔4جن دعاؤں یا دواؤں اور عملیات کی خاصیت حدیث یا بزرگوں کے کلام میں منقول ہے اس کا اثر یقینی ہے یا غیر یقینی ؟ سوال نمبر۴۶: حدیث میں دعا آئی ہے: بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِيْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَيْئٌ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِي السَّمَائِ، وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْم۔ اس دعا کو میں بچپن سے اکثر صبح وشام پڑھا کرتا ہوں اور اکثر بلاؤں اور مصیبتوں سے محفوظ رہتا ہوں۔ لیکن بعض دفعہ شاذو نادر کچھ تکلیف مثلاً چوٹ وغیرہ دعا پڑھنے کے بعد بھی پہنچ جاتی ہے تو طبیعت کچھ متزلزل سی ہوتی ہے (اور شک ہونے لگتا ہے)۔ اس وجہ سے کہ حدیث شریف میں اس دعا کی پڑھنے والے کے متعلق عدم مضرت (یعنی نقصان نہ پہنچنے) کا وعدہ آیا ہے۔ کچھ دن قبل آپ کا ایک رسالہ دیکھنے میں آیا اس میں لکھا تھا کہ دعاؤں اور دواؤں تعویذ وغیرہ کی تاثیر قطعی ضروری نہیں کہ ان کا اثر نہ ہونے سے بدظنی کی جائے۔ اب عرض یہ ہے کہ مذکورہ بالا حدیث کے متعلق ایسا ہی خیال کیا جائے یا نہیں؟ اگر ارشادِ نبویﷺ پر خیال کریں تو دل دہل جاتا ہے۔ وعدہ نبوی ﷺغلط نہیں ہوسکتا ہے۔ الجواب: حدیث میں عدمِ مضرت (یعنی نقصان نہ پہنچنے) کے معنی یہ ہیں کہ فی نفسہ اس دعا کا یہ اثر ہے۔ (اورقاعدہ ہے کہ) مؤثر کی تاثیر ہمیشہ مقید ہوتی ہے کسی مانع کے نہ پائے جانے کے ساتھ۔ پس کسی ایسے مانع کی وجہ سے ترتب نہ ہونا (یعنی اس کا اثر ظاہر نہ ہونا) نہ اس کے مقتضی ہونے میں خلل ڈالتا ہے اور نہ مخبر صادق (نبیﷺ ) کی خبر میں کوئی شبہ پیدا کرتا ہے۔ اور میں نے جو لکھا ہے (کہ دعاؤں دواؤں کی تاثیر قطعی ضروری نہیں وہ) عاملین کی (خود ساختہ ) دعاؤں کے متعلق لکھا