اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عمل کیا ہے جس کی وجہ سے لوگ ان کی طرف جھکے چلے آتے ہیں۔ میں اس کی نفی نہیں کرتا بلکہ آپ کو اس کی حقیقت بتلاتا ہوں غور سے سنو! کہ واقعی انھوں نے تسخیر کا عمل کیا ہے، وہ کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی ہے۔ جس کی خاصیت یہ ہے کہ اس سے بندہ خدا کا محبوب ہوجاتا ہے۔ پھر مخلوق کے دلوں میں بھی اس کی محبت ڈال دی جاتی ہے۔ حدیث شریف میں ہے: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو جبرئیل ؑ کو ندا ہوتی ہے کہ میں فلاں کو چاہتا ہوں، تم بھی اس سے محبت کرو۔ پھر جبرئیل ؑ آسمانوں میں اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاںشخص سے محبت کرتے ہیں، تم بھی اس سے محبت کرو۔ پھر زمین میںاس کے لیے قبولیت رکھ دی جاتی ہے، یعنی اہلِ قلب کے دلوں میں اس کی محبت ڈال دی جاتی ہے۔ حضرت شاہ فضل الرحمن پر بھی بعض لوگوں کو ایسا گمان تھا (کہ انھوں نے تسخیر کا عمل کیا ہے)۔ مولانا کو کشف ہوتا تھا، ان کو اس خطرے پر اطلاع ہوگئی۔ فرمایا: استغفر اللہ، بعض لوگوں کا ایسا خیال ہے کہ اہل اللہ (بزرگ) عملیات سے لوگوں کو مسخر کرتے ہیں۔ ارے یہ بھی خبر ہے کہ عملیات سے باطنی نسبت ختم ہوجاتی ہے، وہ ایسا کبھی نہیں کرتے۔2کسی کو مغلوب اور تابع کرکے اس سے خدمت لینا جائز نہیں جنات کا وجود تو یقینی ہے ۔ اور وہ مسخر بھی ہوجاتے ہیں لیکن ان کا مسخر (یعنی تابع کرنا) جائز نہیں۔ کیوں کہ اس میں غیر کے قلب پر شرعی ضرورت کے بغیر بالجبر تصرف ہوتا ہے اور یہ ناجائز ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ عورت کے لیے مرد کو تابع کرنے کا تعویذ کرانا جائز نہیں۔ البتہ اگر وہ حقوق ادا نہ کرتا ہو تو اس سے جبراً بھی حق وصول کرلینا جائز ہے اسی وجہ سے یہ بھی حکم ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی توجہ سے فاسق کو فرائض وواجبات کے ادا کرنے پر مجبور کرے تو جائز ہے۔ لیکن نوافل کے لیے درست نہیں۔ اور روپیہ وغیرہ وصول کرنے کے لیے تو اور بھی برا ہے۔1 کسی آدمی سے جو نہ اس کا شرعی غلام ہو، نہ نوکر، نہ اس کے زیرِ تربیت ہو کوئی کام جبراً لیا جائے گو وہ کام گناہ کا نہ ہو تو یہ ظلم اور تعدی ہے ۔ 2فصل باطنی تصرف سے کسی کو قتل کردینے والے کا شرعی حکم اگر صاحبِ تصرف کے تصرف سے کسی کا قتل ہوگیا ہے تو صاحبِ تصرف قاتل شبہ عمد ہے۔ شبہ عمد کا کفارہ اس پر واجب