اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جن کو اہلِ حرص وطمع اختیار کرتے ہیں۔ جس کو طولِ امل کہتے ہیں۔ اُن کا ترک کرنا ضروری ہے اور یہ توکل فرض واجب ہے۔یقینی اسباب : جن پر وہ نفع عادۃً ضرور مرتب ہوجائے جیسے کھانے کے بعد آسودگی ہوجانا۔ پانی پینے کے بعد پیاس کم ہوجانا۔ اس کا ترک کرنا جائز نہیں اور نہ یہ شرعاً توکل ہے۔ اوراسباب ظنی : جن پر اکثر نفع مرتب ہوجائے مگر بارہا تخلّف بھی ہوجاتا ہو (یعنی اثر نہ ہوتا ہو) جیسے: علاج کے بعد صحت ہوجانا، یا نوکری اور مزدوری کے بعد رزق ملنا۔ ان اسباب کا ترک کرنا جس کو اہلِ طریقت کے عرف میں اکثر توکل کہتے ہیں۔ اس کے حکم میں تفصیل ہے یہ ہے کہ ضعیف النفس کے لیے تو جائز نہیں اور قوی النفس کے لیے جائز ہے بلکہ مستحب ہے۔1ظاہری اسباب اختیار کرنے کی مختلف صورتیں اور ان کے شرعی احکام : تدبیر کے دو درجے ہیں: ایک اس کا نافع ہونا۔ دوسرا جائز ہونا۔ سو نافع ہونے میں تو یہ تفصیل ہے کہ اگر وہ تقدیر کے موافق ہوگی تو نافع ہوگی ورنہ نہیں۔ اور اس کے جائز ہونے میں یہ تفصیل ہے کہ اس کے دو درجے ہیں: ایک درجہ تو اعتقاد کا، یعنی اسباب (ظاہری تدبیر) کو