اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، نہ کہ ادعیہ نبویہ (یعنی حضورﷺ کی دعاؤں کے متعلق)۔ (البتہ حدیث میں جن دواؤں کے متعلق آیا ہے اس میںممکن ہے کہ اثر نہ ہو لیکن) حدیث میں آئی ہوئی دواؤں پر دعاؤں کا قیاس کرنا صحیح نہیں کیوں کہ (دواؤں کی ) خبر تو مخلوق سے منقول ہے بخلاف دعاؤں کی خبر کے متعلق کہ وہ وحی کی طرح مستند ہیں۔1تمام قسم کے عملیات وتعویذات کا ثبوت کہاں سے اور کس طرح ہے : فرمایا کہ عملیات سب قریب قریب اجتہادی ہیں، روایات سے ثابت نہیں جیسا کہ عوام کا خیال ہے، بلکہ عاملین نے مضمون کی مناسبت سے ہر کام کے لیے مناسب آیات وغیرہ تجویز کرلی ہیں۔1چیونٹی چیونٹے دفع کرنے کا عمل فرمایا کہ مولانا شیخ محمد صاحب ؒ فرماتے تھے کہ ایک دفعہ میرے گھر میں چیونٹے بہت کثرت سے پھیل گیے۔ میں نے ادھر اُدھر دیکھا تو ایک سوراخ میں سے آرہے ہیں۔ میں نے اس سوراخ پر یہ آیت لکھ کر رکھ دی: {یٰٓاَیُّھَا النَّمْلُ ادْخُلُوْا مَسٰکِنَکُمْج لَا یَحْطِمَنَّکُمْ سُلَیْمٰنُ وَجُنُوْدُہٗ لا وَھُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ} 2 بس وہیں سوراخ میں (سارے چیونٹے) سمٹ کر رہ گیے۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کہ بس عملیات اسی طرح شروع ہوئے ہیں کہ جو آیت جس موقع کے مناسب ہوئی وہی لکھ کر دے دی، بس اس سے اثر ہونا شروع ہوگیا۔3 اور عاملین کے یہاں جو خاص ترکیبیں عمل کرنے کی ہیں اس کے متعلق فرمایا کہ یہ سب الہامی نہیں ہیں۔زیادہ تر کچھ قیاسات ہیں، کچھ مناسبات ہیں، کچھ تجربے ہیں، مثلاً بچہ صحیح سالم پیدا ہونے کے لیے ایک مشہور عمل سورۂ والشمس کا ہے جو حضرت شاہ ولی اللہ صاحب نے ’’القول الجمیل ‘‘ میں نقل فرمایا ہے۔یہ بہت مفید عمل ہے جیسا کہ بارہا تجربہ کیا جا چکا ہے۔ لیکن یہ سمجھ میں نہ آتا تھا کہ سورۂ والشمس کو بچہ کے صحیح سالم ہونے سے کیا مناسبت ہے؟ ایک مدت کے بعد سمجھ میں آیا کہ اس صورت میں جو یہ آیت ہے: {وَنَفْسٍ وَّمَا سَوّٰہَا} قسم ہے نفس کی اور اس کی جس نے اس کو ٹھیک بنایا۔ پس اتنے جزو سے مناسبت ہے۔ اور ایسی ایسی مناسبتیں تو ہر آدمی بہت سی تجویز کرسکتا ہے۔ چناں چہ میں خود بہت سی چیزیں اس قسم کی مناسبتوں کی بنا پر تجویز کرلیتا ہوں اور اکثر اثر بھی ہوتا ہے۔مثلاً ایک بی بی