اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الہام ہوئی تم وہی عمل کیوں نہیں کرتے جو وہ اس الہام ہونے سے پہلے کرتے تھے؟ ممکن ہے پہلے یہ اعمال مندوبات (یعنی مستحب ) ہوں مگر اب تو سب قابلِ ترک ومنع ہیں۔ کیوں کہ لوگ غلو کرنے لگے اور حد سے بڑھنے لگے ہیں۔چناں چہ عام طور پر قلوب میں اعتقاداً ’’حزب البحر‘‘ کی ایسی وقعت ہے کہ ادعیۂ ماثورہ (یعنی حضور ﷺسے منقول دعاؤں) کی وہ وقعت نہیں اور اس کا غلو ہونا ظاہر ہے۔1مناجاتِ مقبول پڑھنے میں اجازت کی ضرورت سوال: میں مناجاتِ مقبول پڑھتا ہوں لیکن اس کے پڑھنے کی اجازت حضرت والا سے نہیں لی ہے۔ لہٰذا پڑھنے کی اجازت اور طریقہ عطا فرمائیں۔ الجواب: اگر اس غرض سے اجازت لی جاتی ہے کہ بغیر اجازت کے اثر نہ ہوگا تب تو یہ اعتقاد غلط ہے۔ اور اگر اس قاعدۂ طریقت کے موافق لی جاتی ہے کہ حالت کے مناسب یا نامناسب تلقین کرنے والا ہی بصیرت سے پہچان سکتا ہے تو اس کی تصریح مع اپنے حالات ومعمولات کے تحریر کیجیے۔ جیسا مشورہ ہوگا عرض کیا جائے گا۔2باب نمبر ۶ دعا اور وظیفہ کا بیا ناللہ تعالیٰ سے مانگنے کے دو طریقے اور وظیفہ ودعا کا فرق : خدا تعالیٰ سے مانگنے کے دو طریقے ہیں: ایک تو دنیا کے واسطے خدا تعالیٰ سے دعا کرنا اور دعا کے ذریعے سے مانگنا یہ مذموم نہیں ہے بلکہ یہ تو شانِ عبدیت ہے۔ اور ایک یہ ہے کہ وظیفہ پڑھ کر مانگنا یہ مذموم (بُرا) ہے۔ اور ان دونوں میں بڑا فرق ہے وہ یہ کہ دعا کرکے مانگنے میںایک ذلت کی شان ہوتی ہے اور یہ اس مقصود کے موافق ہے جو بندوں کے پیدا کرنے سے اصل مقصود ہے۔ یعنی یہ کہ اللہ نے انسان کو عبادت ہی کے لیے پیدا کیا ہے اسی واسطے حدیث میں آیا ہے: اَلدُّعَائُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ۔کہ دعا عبادت کا مغز ہے۔ دعا میں ایک خاصہ ہے جس کی وجہ سے دعا کرکے دنیا مانگنا جائز ہے اور وظیفہ میں وہ بات نہیں اس لیے وہ مذموم ہے۔ دعا کی حقیقت وہ ہے جو عبادت کی روح ہے یعنی تذلُّل اور اظہارِ احتیاج، دعا کا یہ رنگ ہوتا ہے جس سے سراسر عاجزی اور محتاجگی ٹپکتی ہے۔ اور وظیفہ میں یہ بات نہیں بلکہ اکثر تویہ ہوتا ہے کہ وظیفہ پڑھ کر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وظیفے کے زور سے