اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دعا تو تعویذ ونقش سے زیادہ مفید ہے فرمایا: آج کل لوگ اپنے مقاصد میں اور امراض ومصیبتوں کو دور کرنے کے لیے تعویذ گنڈے وغیرہ کی تو بڑی قدر کرتے ہیں۔ اس کے لیے کوشش بھی کرتے ہیں اور جو اصل تدبیر ہے یعنی اللہ سے دعا اس میں غفلت برتتے ہیںمیرا تجربہ یہ ہے کہ کوئی بھی نقش وتعویذ دعا کے برابر مؤثر نہیں۔ ہاں دعا کو دعا کی طرح مانگا جائے۔(اور ان باتوں سے پرہیز کیا جائے جن کی وجہ سے دعا قبول نہیں ہوتی۔)1 ایک صاحب نے مجھ سے دنیا کے کام کے واسطے وظیفہ دریافت کیا ہے۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ دعا سے بڑھ کر کوئی وظیفہ نہیں۔لوگوں نے دعا کو بالکل چھوڑ ہی دیا عملیات کے پیچھے پڑگیے اور دنیا کے واسطے اوراد ووظائف پڑھوگے تو اس پر اجر نہ ہوگا اور دعا اگر دنیا کے واسطے بھی ہوگی وہ بھی عبادت ہوگی اور اس میں اجر ملے گا۔2 اصل وجہ یہ ہے کہ نفس آرام کو چاہتا ہے اور دعا میں کلفت ہوتی ہے (یعنی خود کو کچھ کرنا پڑتا ہے) اس لیے صرف تعویذ طلب کرتے ہیں کہ ایک بار لے کر بے فکر ہوجاتے ہیں اور جو کچھ پڑھنے کو بتلاؤں اس کو نہیں کرتے۔ ظاہر میں یہ بات تواضع کی ہے کہ ہم اس قابل کہاں ہیں (کہ دعا کریں) مگر حقیقت میں یہ نفس کی شرارت ہے۔ نفس آرام طلب ہے اور تعویذ میں کچھ کرنا نہیں پڑتا۔ تعویذ لے کر بازو پر باندھ لیا بس چھٹی ہوئی اور پڑھنے میں مصیبت معلوم ہوتی ہے وقت صرف کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے پڑھنے سے اور دعا کرنے سے گھبراتے ہیں۔3حسنِ نیت سے تعویذ دعا کی قسم سے ہوسکتا ہے یا نہیں ایک صاحب نے سوال کیا تھا کہ کسی محمود تعویذ مثلاً آیاتِ قرآنیہ یا کسی بزرگ کا فرمودہ تعویذ لکھنا دعا کے اقسا م سے ہوسکتا ہے یا نہیں؟ (اور عبادت ہوسکتا ہے یا نہیں؟) فرمایا: خواص کی نیت سے ہوسکتا ہے کیوں کہ ان کا قصد دعا کاہوتا ہے۔ مگر عوام جو تعویذ لیتے ہیں ان کی یہ نیت نہیں ہوتی اس لیے ان کے اعتبار سے دعا نہیں۔4 عملیات وتعویذات کے جاننے والے بہت سے قیود وشرائط کے ساتھ تعویذ لکھتے ہیں اور وہ ایک مستقل فن ہے۔ مگر حضرات اکابر کے نزدیک اصل چیز توجہ الی اللہ اور دعا ہوتی ہے۔ اس کو جس عنوان سے چاہیں لکھ دیتے ہیں اور فائدہ بھی ہوتا ہے۔1 مجھ کو تعویذ سے وحشت ہوتی ہے میں ویسے تعویذ لکھا بھی نہیں کرتا جیسے لوگ کرتے ہیں۔ میں تو وہ کرتا ہوں جو احادیث