اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فائدہ: (عملیات وعزائم (جھاڑ پھونک) کی رسم) اکثر بزرگوں کے پاس جو اہلِ جماعت خاص مقاصد کے لیے نقش یا تعویذ یا جھاڑ پھونک کرانے آجاتے ہیں، مثلاً آسیب اتروانے کے واسطے اسی طرح اور کسی مطلب کے لیے، تو وہ حضرات اپنے حسن اخلاق سے اس کو رد نہیںکرتے۔ کچھ اللہ کے نام سے مدد حاصل کرکے تدبیر کردیتے ہیں۔ اس حدیث میں آسیب کو مغلوب کرنے کے لیے حضور نے مخصوص کلمات کی تعلیم فرمائی ہے۔ پس اس رسم (اور عادت) کو خلافِ سنت نہ کہا جائے گا۔ اسی طرح دوسری حدیث میں رقیہ (جھاڑ پھونک) اور تعویذ کا لٹکانا وارد ہے۔ تنبیہ: اس حدیث سے وجودِ غول (یعنی آسیب، خبیث جنات کا پایا جانا) ثابت ہوتا ہے، اور دوسرے نصوص میں بھی وجودِ جن کی تصریح ہے، اور غول کی حقیقت بھی یہی (جن) ہے۔ اور دوسری ایک حدیث میں ’’لاغول‘‘ سے غول (یعنی جن) کی نفی فرمائی گئی ہے، اس سے مراد نفس غول کی نفی نہیں بلکہ اہلِ جاہلیت جس درجہ میں ان کی قدرت اور نقصان پہنچانے کے معتقد تھے مقصود اس کی نفی فرمانا ہے۔ ہذا ما عندي1قضائے حاجات کے لیے صلوٰۃ الحاجت اور اس کا طریقہ : حضرت عبد اللہ بن اوفی ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو کسی قسم کی حاجت ہو اللہ تعالیٰ سے یا کسی آدمی سے ا س کو چاہیے کہ اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز پڑھے۔ پھر اللہ تعالیٰ کی تعریف کرے مثلاً سورہ فاتحہ ہی پڑھ لے اور نبیﷺ پر درود شریف پھر یہ دعا پڑھے: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، أَسْأَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالسَّلَامَۃَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَہٗ وَلَا ہَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَہٗ، وَلَا حَاجَۃً ہِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَیْتَہَا یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْن۔1 سوال : قرآن شریف یا درود شریف یا ذکر فراخئ رزق یا قضائے حاجت کے لیے پڑھنا درست ہے یا نہیں؟ ٍِالجواب: درست ہے جیسا کہ حدیث میں سورۂ واقعہ کی یہی خاصیت وارد ہوئی ہے جو جواز کی صریح دلیل ہے۔2فاقہ سے حفاظت کے لیے سورۂ واقعہ پڑھنے سے فاقہ نہیں ہوتا۔ (چناں چہ) حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: جو ہر رات کو سورۂ واقعہ پڑھا کرے اس کو فاقہ کبھی نہیں پہنچے گا۔3