اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سب لوگ محفوظ رہیں اور یہ شخص شرک کا ذریعہ نہ بنے۔ اسی طرح ایسے موقع پر ایسے حاجت مند بھی نہ جائیں جن کی سند دوسرے لوگ پکڑیں۔1عملیات میں عاملوں کی دھوکہ بازی اور دھاندلے بازی دیگر امور کی طرح عملیات میں بھی خَداع اور دھوکہ حرام ہے۔ آج کل عملیات میں بکثرت دھوکہ دیا جاتا ہے اور اس کی مختلف صورتیں ہوتی ہے اور بعض عملیات میں تو خود عامل ہی دھوکہ میں ہوتا ہے، اور بعض عملیات میں قصداً لوگوں کو دھوکہ دیتا ہے، بطورِ مثال کے چند نمونے لکھے جاتے ہیں: بعض عامل دھوکہ دینے کے لیے کچھ شعبدے یاد کرلیتے ہیں مثلاً کاغذ پر پیاز وغیرہ کے عرق سے کوئی ڈراؤنی شکل بنادی اور آگ کے سامنے کر دینے سے وہ نمودار ہوگئی اور دیکھنے والوں سے کہہ دیا کہ بس وہ آسیب اس میں اتر آیا یا ایسے ہی اور کوئی دھوکہ ہو۔ بعض لوگ خون سے تعویذ لکھتے ہیں اور اس کے لیے طالب سے مرغا لیتے ہیں۔ سو شریعت میں بہنے والا خون مثل پیشاب کے ہے اور اس حیلے سے مرغا لینا دھوکہ ہے (جو کہ حرام ہے)۔ بعض لوگ اسی حیلے سے مشک وزعفران جیسی قیمتی چیزیں وصول کرلیتے ہیں یہ بھی دھوکہ ہے۔ یہ آفت بھی اس زمانے میں بکثرت ہے کہ کسی سائل (مانگنے والے) سے یہ نہیں کہتے کہ ہم کو اس کا عمل نہیں معلوم، بلکہ کچھ نہ کچھ گھڑ کر لکھ دیتے ہیں، پڑھ دیتے ہیں اور پیسہ ٹھگ لیتے ہیں۔ اسی طرح جو عمل کسی خاص کام کے لیے نہ ہو اور نہ ہی کسی قاعدے اور اصل پر مبنی ہو اس کو اپنی طرف سے تراش کر طالب کو اس گمان میں ڈالنا کہ عامل نے کسی قاعدے اور صحیح بنیاد پر یہ عمل تجویز کیا ہے۔ خاص طور پر جب کہ مال حاصل کرنا مقصود ہو یہ بھی دھوکہ ہے۔1عاملین کو دھوکہ بعض عملیات میں خود عامل صاحب ہی دھوکہ میں ہیں۔ (پہلی بات تو یہ ہے کہ )بعض عامل ان عملیات (وغیرہ) کو بزرگی میں داخل سمجھتے ہیں اور اس کی کوشش بھی کرتے ہیں کہ لوگ ان کو ان عملیات سے بزرگ اور ولی اور مقدس سمجھیں۔ حالاں کہ عملیات اگر صحیح اور مشروع ہوں تب بھی یہ دنیوی اسباب طبی تدابیر (یعنی علاج معالجہ) کی طرح ہیں ۔ اس بنا پر اس کو بزرگی سمجھنا یا سمجھانا دھوکہ ہے۔ اور جاہل (عوام الناس) عامل کو مقدس اور ولی بلکہ بعض خدا اور پَرمَیْشَر کہتے ہیں۔