اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوتا (یعنی ذریعہ نہیں بنتا) تو بالکل جائز ہے۔ مثلاً اس عمل کے ذریعے سے مال مل جانا یا سحر باطل ہوجانا۔ خلاصہ یہ کہ فی نفسہٖ جائز ہے۔ اور اگر حرام کا مقدمہ (ذریعہ) بن جائے تو حرام ہے۔3فال کھولنا یا کسی عمل کے ذریعہ غیب یاآیندہ کی خبر یں معلوم کرنا اور اس پر یقین رکھنا درست نہیں : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَلَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ ط} (جس چیز کا تم کو صحیح علم نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑو)۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ کسی صحیح دلیل کے بغیر جس کا صحیح ہونا4 قواعدِ شرعیہ سے ثابت ہو کسی امر کا خواہ وہ اِخبار ہو یا انشا (یعنی کسی بات کی خبر ہو یا کسی امر کا حکم ہو اس کا) اعتقاد درست نہیں۔ اب عاملوں کو دیکھا جاتا ہے کہ وہ خاص طریقوں سے فال کھولتے ہیں اور گذشتہ یا آیندہ کے متعلق خبر دیتے ہیں، یا چور وغیرہ کے معلوم کرنے کے لیے لوٹا گھمانے کا عمل کرتے ہیں اور کسی کا نام بتلادیتے ہیں اور اس کے مطابق خود بھی یقین کرلیتے ہیں اور دوسروںکو بھی یقین دلاتے ہیں۔ یا ایسا کوئی عمل جس سے کوئی خواب نظر آئے بتلا کر جو کچھ خواب میں نظر آئے اس پر پورا اعتماد کرلیتے ہیں اور اس کا نام استخارہ رکھتے ہیں۔ یہ سب غیب کی خبروں کا دعویٰ ہے۔ کیوں کہ شریعت نے ان واسطوں کے ذریعے کسی خبر کے علم کو مفید اور معتبر نہیں قراردیا ۔ بخلاف طب (علاج معالجہ) کے کہ خود سنت میں اس کا اعتبار وارد ہے۔ گو درجۂ ظن ہی میں سہی۔ مذکورہ آیت ایسے امور کو باطل کرتی ہے۔ اسی طرح حدیث بھی (ان سب کو باطل کرتی ہے)۔ چناں چہ ارشاد ہے: قال رسول اللّٰہ ﷺ: مَنْ أَتَی عَرَّافًا فَسَئَلَہٗ عَنْ شَيْئٍ لَمْ تُقْبَلْ لَہٗ صَلَاۃُ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃٍ۔1 حضور ﷺنے ارشاد فرمایا کہ جو شخص عرّاف (یعنی غیب کی خفیہ باتیں بتانے والے) کے پاس آیا اور اس سے کچھ پوچھا ایسے شخص کی چالیس روز تک نماز قبول نہ کی جائے گی۔فصل محبت کے تعویذ کی ایک شرط فرمایا: کسی کو اگر محبت کا تعویذ دیا جائے تو اس کے لیے یہ شرط ہے کہ اس کو اتنا مسخر اور مغلوب نہ کردے کہ وہ مقلوب اور بے اختیار ہوکر کام کرے۔ کیوں کہ یہ حرام ہے۔2شوہر کو مسخر کرنے کا تعویذ کرنے کا شرعی حکم ایک عورت نے ایک صاحب کے ذریعے اپنے خاوند کی تسخیر کے لیے تعویذ لینا چاہا۔ حضرت نے فرمایا کہ فقہا نے فرمایا ہے