اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یاد رکھنا چاہیے کہ جس طرح استخارہ سے گذشتہ واقعہ نہیں معلوم ہوتا اسی طرح آیندہ واقعہ کہ فلاں بات یوں ہوگی معلوم نہیں کیا جاسکتا۔ اور اگر کوئی استخارہ کو اس غرض کے لیے سمجھے ہوئے ہے تو وہ اپنے غلط خیال کی اصلاح کرے کہ یہ بالکل باطل اعتقاد ہے۔ مثلاً کسی کے یہاں چوری ہوجائے تو اس غرض کے لیے استخارہ کرنا نہ تو جائز ہے اور نہ ہی مفید ہے کہ چور کا پتہ معلوم ہوجائے۔ اور بعض بزرگوں سے جو بعض استخارے اس قسم کے منقول ہیں جس سے کوئی واقعہ صراحۃً یا اشارۃً خواب میں نظر آجائے سووہ استخارہ نہیں ہے بلکہ خواب نظر آنے کا عمل ہے۔ پھر اس کا یہ اثر بھی لازمی نہیں۔ خواب کبھی نظر آتا ہے کبھی نہیں اور اگر خواب نظر آ بھی گیا تو وہ محتاجِ تعبیر ہے۔ اگرچہ صراحت کے ساتھ نظر آئے۔ پھر تعبیر جو ہوگی وہ بھی ظنی ہوگی یقینی نہیں۔ اس میں اتنے شبہات ہیں پس اس کو استخارہ کہنا یا مجاز ہے اگر ان بزرگوں سے یہ نام منقول ہے، ورنہ اغلاطِ عامہ میں سے ہے۔1 اور خواب یا بے خودی حجتِ شرعیہ نہیں۔ پس اس سے نہ غیر ثابت ہوسکتا ہے نہ راجح مرجوح، نہ مرجوح راجح۔ سب احکام اپنے حال پر رہیں گے (خواب کی بنا پر کسی کو چور سمجھنا، یا کسی سے بدگمان ہونا درست نہیں)۔2کشف، الہام بھی حجتِ شرعیہ نہیں (بہت سے امور) جو صرف مکشوف ومشہور ہیں۔ ان کے حجت نہ ہونے پر شرعی دلائل موجود ہیں۔ کشف حجت کے کسی درجہ میں بھی نہیں بس اتنا ہے کہ اگر وہ کشف شریعت کے خلاف نہ ہو تو وہ خود صاحبِ کشف یا جو صاحبِ کشف کا اتباع کیے ہو اس کو عمل کرلینا جائز ہے۔3 کشفِ قلوب (یعنی کسی کے دل کا حال معلوم کرلینے ) کی دو قسمیں ہیں: ایک بالقصد جس میں دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر اس کے خطرات (دل کی باتوں) پر اطلاع حاصل کی جاتی ہے یہ جائز نہیں۔ یہ تجسس ہے (جس کی ممانعت قرآن پاک میں آئی ہے )۔ تجسس اس کو کہتے ہیں کہ جو باتیں کوئی چھپانا چاہتا ہو اس کو دریافت کرے۔ دوسری صورت یہ کہ بلا قصد کسی کے ما فی الضمیر کا انکشاف ہوجائے (یعنی از خود دل کی حالت معلوم ہوجائے ) یہ کرامت ہے۔4کشفِ ممنوع بعض محققین نے تصریح کی ہے کہ بے شک وہ کشف جس کے ذریعہ مسلمانوں کے عیوب پر یا مریدوں کے عیوب پر