اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عوام کی بدحالی اور بداعتقادی فرمایا کہ: عوام الناس کا اعتقاد تعویذ کے بارے میں حد سے آگے بڑھا ہوا ہے اسی واسطے تعویذ دینے کو طبیعت نہیں چاہتی۔ جس طریقے سے سائنس والوں کا اعتقاد ہے کہ ہر چیز میں ایک تاثیر ہے جس سے تخلُّف نہیں ہوسکتا (یعنی اس کا اثر ضرور ہوگا) اور تاثیر رکھ دینے کے بعد نعوذ باللہ اللہ تعالیٰ کو بھی قدرت نہیں رہی کہ اس کے خلاف ہوسکے۔ مثلاً آگ کے اندر جلانے کی تاثیر رکھ دی ہے اب یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ آگ نہ جلائے۔ اسی طرح عوام الناس کا تعویذ کے متعلق اعتقاد ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جب تعویذ باندھ لیا تو جس غرض سے باندھا ہے اس سے تخلف نہ ہوگا (یعنی اس کا اثر ضرور ہی ہوگا)۔ اور اگر تخلف ہوجائے تو یہ احتمال ہوتا ہی نہیں کہ تعویذ کا اثر ضروری نہیں۔ بلکہ یہ سمجھتے ہیں کہ شرط میں کوئی کمی رہ گئی ہوگی۔ میں تو تعویذ دینے میں خدا کی طرف دعا کے ساتھ توجہ کرتا ہوں۔ حضرات انبیا ؑ کا بھی یہی طریقہ تھا کہ وہ اللہ کی طرف رجوع ہوتے تھے تا کہ لوگوں کی اصلاح ہوجائے۔ یہ نہیں کرتے تھے کہ ان کے قلوب پر تصرف کریں۔ بخلاف عاملین کے کہ وہ تو اس طرح توجہ کرتے ہیں کہ میں خود مریض کے مرض کو نکال رہا ہوں۔1 فرمایا: تعویذوں کے ساتھ لوگوں کا اعتقاد بہت خراب ہے سمجھتے ہیں کہ تعویذ قلعہ ہیں اب اللہ میاں کچھ نہیں کرسکتے تعویذوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ پر بھروسہ نہیں رہتا ۔2مفاسد کی وجہ سے کیا تعویذ کا سلسلہ بند کردینا چاہیے فرمایا کہ: اصل تو یہ ہے کہ تعویذ گنڈوں کو بالکل حذف اور مسدود (یعنی اس سلسلے کو بند) کیا جائے لیکن اگر غلبہ شفقت سے کسی مصلح شفیق کو یہ گوارہ نہ ہو تو تدریج سے کام لیا جائے (یعنی آہستہ آہستہ کم کیا جائے) اس کی صورت یہ ہے کہ اس سلسلے کو ظاہراً تو جاری رکھا جائے لیکن ہر طالب سے یہ بھی ضرور کہہ دیا جائے کہ میں اس کام کو نہیں جانتا۔ مگر تمہاری خاطر سے کیے دیتا ہوں چند روز کے بعد یہ سمجھائیں کہ لوگ اس کو جس درجے کی چیز سمجھتے ہیں یہ اس درجے کی چیز نہیں ہے۔ اس کے بعد ایسا کیا جائے کہ کسی کو دے دیا جائے اور کسی سے عذر کردیا جائے مگر نرمی سے۔ پھر بالکل حذف کردیا جائے۔3باب نمبر ۸ استخارہ کا بیان