اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
تعویذ ووظیفہ یا عمل کرنے پر اجرت لینا حضرت کا معمول ہے کہ اگر کوئی شخص وظیفہ یا عمل کسی حالت کے لیے پڑھوانا چاہتا ہے تو اس کے مناسب اجرت پڑھنے والے طالب علموں کو پڑھوانے والے سے دلواتے ہیں۔ ایک صاحب نے اولاد کے محفوظ رہنے کے لیے اجوائن اور سیاہ مرچ پڑھوانی چاہی اس کے لیے اکتالیس بار سورۂ والشمس پڑھی جاتی ہے۔ ایک بار تو حضرت خود پڑھ دیتے ہیں اور چالیس مرتبہ کسی غریب طالب علم سے پڑھوا دیتے ہیں اور اس کی اجرت دلوادیتے ہیں۔ چناں چہ ایک مرتبہ اجرت دے کر فرمایا کہ یہ بلا کراہت جائز ہے کیوں کہ یہ رقیہ (جھاڑ پھونک) ہے اس پر اجرت لینا جائز ہے۔ گو عرفاً (باعتبار محنت کے) یہ اتنی اجرت کا کام نہیں لیکن جو نفع اس سے متوقع ہے اس کے مقابلے میں چند روپے کیا چیز ہیں؟2مقتدا شخص کے لیے تعویذ پر اُجرت لینا مناسب نہیں سوال نمبر ۳۹۷: میرے پاس بعض لوگ تعویذ کرانے آتے ہیں تو میں ان کی حاجت کو سن کر مناسبِ حال کوئی اسم اسمائے الٰہیہ سے لکھ کر یا کوئی مناسب آیت لکھ کر یا عموماً سورۂ فاتحہ لکھ کر دے دیتا ہوں کہ اس کو دھوکر پلاؤ اور اکثر اکیس روز کے لیے دیتاہوں اور مناسب اجرت لے لیتا ہوں۔یہ درست ہے یا نہیں؟ اور اکثر لوگوں کو شفا ہوجاتی ہے۔ الجواب: شفا سے پہلے تو لینے میں بدنامی ہے جو عوام کے دین کے لیے مضر ہے اور شفا کے بعد لینے میں یہ خرابی تو نہیں لیکن مقتدا لوگوں کے لیے نامناسب معلوم ہوتا ہے۔ پس جب تک شدید حاجت (یعنی سخت ضرورت )نہ ہو بچنا اولیٰ ہے۔1غلط اور جھوٹے تعویذ گنڈوں کا پیشہ زانیہ کی اجرت او رجھوٹے تعویذ گنڈے ، فال کھلائی کا نذرانہ وغیرہ سب حرام ہے۔ آج کل پیرزادے ان دونوں بلاؤں میں مبتلا ہیں۔ رنڈیوں سے خوب نذرانے لیتے ہیں اور خود واہی تباہی تعویذ گنڈے کرتے ہیں۔ فال کھولتے ہیں اور لوگوں کو ٹھگتے ہیں۔2ٹھگنے والے عامل سے بچانے کی کوشش ایک صاحب نے ایک خاص عورت سے نکاح ہوجانے کی تمنا ظاہر کرکے لکھا ہے کہ اگر وہاں نکاح نہ ہوا تو شاید میری جان جاتی رہے۔ حضرت نے تحریر فرمایا کہ یہ عامل کا کام ہے اور میں نہ عامل ہوں اور نہ مجھ کو کسی عامل کامل کا پتا معلوم ہے۔