اشرف العملیات - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فائدہ: یعنی یہ بھی تقدیر ہے کہ فلاں دوا یا جھاڑ پھونک سے نفع ہوجائے گا۔ یہ حدیث تخریج عراقی میں ہے۔3باب نمبر ۴ اہل اللہ اور تعویذات خلوق کو نفع پہنچانے کے لیے تعویذ گنڈا سیکھنے کی تمنا اور حضرت حاجی امداد اللہ صاحب ؒ کی وصیت : فرمایا: حضرت گنگوہی ؒ فرماتے تھے کہ بعض مرتبہ تو اس پر افسوس ہوتا ہے کہ ہم نے تعویذ گنڈے کیوں نہ سیکھ لیے کہ لوگوں کو نفع ہوتا۔1 فرمایا: ہمارے حاجی صاحب نے فرمایا تھا کہ جو شخص تم سے تعویذ مانگنے آیا کرے تم اسے دے دیا کرو۔ میں نے عرض کیا کہ مجھے تو کچھ آتا ہی نہیں۔ فرمایا: جو سمجھ میں آیا کرے لکھ دیا کرو۔ بس اس دن سے جو سمجھ میں آتا ہے لکھ دیتا ہوں۔2 آپ کو (یعنی حضرت تھانوی ؒ کو) آپ کے مُرشد حضرت حاجی امداد اللہ صاحب ؒ نے فرمایا تھا کہ کوئی کسی ضرورت سے تعویذ مانگے تو انکار نہ کرو اور وقت پر جو قرآن کی آیت یا اللہ کا نام اس مرض کے مناسب سمجھ میں آئے لکھ دیا کرو۔حضرتؒ کا معمول اسی کے مطابق رہا۔3اہل اللہ کے تعویذ فرمایا کہ عملیات اور تعویذات کے جاننے والے بہت سی قیود وشرائط کے ساتھ تعویذات لکھتے ہیں۔ وہ تو ایک مستقل فن ہے۔ مگر حضرات اکابر اولیا اللہ کے نزدیک اصل چیز توجہ الی اللہ اور دعا ہوتی ہے۔ اس کو جس عنوان سے چاہیں لکھ بھی دیتے ہیں اور لوگوں کو فائدہ بھی ہوتا ہے۔ میں نے حضرت حاجی صاحب ؒسے سناہے کہ حضرت مولانا سید احمد صاحب بریلوی ؒ سے لوگ مختلف امراض اور ضرورتوں کے لیے تعویذ مانگا کرتے تھے اور وہ ہر ضرورت کے لیے یہ الفاظ لکھ کر دے دیتے تھے اور اللہ کے فضل وکرم سے فائدہ ہوتا تھا، وہ الفاظ یہ ہیں: ’’خداوندا! اگر منظور داری، حاجتش را برآری‘‘ اسی طرح حضرت گنگوہی ؒ سے کسی نے کسی خاص کام کے لیے تعویذ مانگا ۔ حضرتؒ نے فرمایا: مجھے اس کا تعویذ نہیں آتا۔ اس شخص نے اصرار کیا کہ کچھ لکھ دیجیے ، حضرت نے یہ کلمات لکھ دیے: یا اللہ! میں جانتا نہیں، یہ مانتا نہیں، آپ کے قبضہ میں سب کچھ ہے اس کی مراد پوری فرمادیجیے۔