احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نماز اس حالت میں پڑھو کہ تمہارے دل کو معلوم ہو جو کچھ زبان سے کہہ رہے ہو۔ یعنی ان کلمات سے تمہارے دل کا واقف و دانا ہونا ضروری ہے جو تمہارے منہ سے نکل رہے ہیں اور جن کو تم اپنی زبان سے پڑھ رہے ہو۔اختتامِ وضو پر دعائے توبہ پڑھنے کا راز : وضو میں ساتوں انداموں کو دھونا سات قسم کے گناہوں کو ترک کرنے کی طرف ایما اور رجوع الی اللہ کی صورت اور صفائی ظاہر و باطن کی استدعا اور زبانِ حال کی دُعا ہے، اور اس کے بعد دعائے توبہ کو زبانِ قال سے پڑھنا رحمتِ الٰہی کو جذب کرنے کے لیے بہت ہی مناسب و مؤکد مدعا ہے، کیوںکہ جب انسان کا ظاہر پانی سے پاک ہوجاتا ہے تو یہ اس کی فطرت کا تقاضا ہے کہ اس کا دل اسی طرح پاک و صاف ہوجاوے، مگر وہاں تو دستِ قدرتِ الٰہی کے سوا کسی اور کی دسترس نہیں ہوسکتی۔ اسی لیے اس مقصد کے حصول کے لیے اسی کے آگے دستِ سوال پھیلایا جاتا ہے۔ اللّٰھم اجعلني من التوابین، واجعلني من المتطھرین۔ یعنی اے خدا! مجھے تائبین اور پاکیزہ لوگوں کے گروہ میں کنجیو۔جواب اس سوال کا کہ وضو کی ترتیب کیوں مامور بہ ہے ؟: وضو کی ترتیبِ منصوص کا خلاف اس لیے ناجائز ہے کہ انسان سے احکامِ الٰہی کی مخالفت وگناہ کا ظہور اسی ترتیب سے ہوتا ہے جو قرآن کریم میں مذکور ہے۔ لہٰذا اعضائے وضو کو بترتیبِ منصوص دھونا ان کو گناہوںاور خدا کی نافرمانیوں سے دھونے اور تائب کرنے کی طرف اشارہ ہے۔ مثلاً: جس اندام کے ذریعہ سے انسان سے اوّلاً گناہ سر زد ہوا اس کو سب سے پہلے دھونا سب سے پہلے اس کے ترکِ گناہ اور توبہ کی طرف ایما ہے۔ خدا تعالیٰ نے سب سے پہلے چہرے کے دھونے کا امر فرمایا، جس میں منہ، ناک، آنکھیں شامل ہیں۔ پہلے کلی کے ذریعہ زبان کو صاف کیا جاتا ہے جس میں توبۂ زبان کی طرف اشارہ ہے، کیوںکہ انسان کی زبان مخالفتِ احکامِ الٰہی میں سارے انداموں سے سبقت لے جاتی ہے۔ چناں چہ آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: أکثر خطایا ابن آدم في لسانہ۔