احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے معنی صوم یعنی روزہ کے ہیں وہ حکمی طور پر اسی طرح موجود ہے۔سال میں چھتیس روزے رکھنے سے صائم الدھر بننے کی حکمت : نبی ﷺ فرماتے ہیں: من صام صیام رمضان فأتبعہ ستًّا من شوال کان کصیام الدھر۔ یعنی جو شخص رمضان کے روزے رکھ کر اس کے بعد شوال کے چھ روزے اور رکھ لیا کرے تو ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے۔ اور ان روزوںکی مشروعیت میں یہ بھید ہے کہ یہ روزے ایسے ہیں جیسے نمازِ پنج گانہ کے ساتھ سنتیں مقرر کی گئی ہیں، جن کی وجہ سے ان لوگوں کے فائدہ کی تکمیل ہوجاتی ہے جو اصل نماز سے پورا فائدہ حاصل نہیں کرتے۔ اور ان روزوں کی فضیلت میں یہ بات ہے کہ ان کی وجہ سے آدمی کو ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ثواب ملتا ہے، اس لیے کہ یہ قاعدہ مقرر ہے کہ ایک نیکی کا ثواب دس نیکی کے برابر ملتا ہے اور ان چھ روزوں سے یہ حساب پورا ہوسکتا ہے، یعنی ۳۰+۶=۳۶ کو ۱۰ کے ساتھ ضرب دینے سے تین سو ساٹھ حاصلِ ضرب ہوتے ہیں۔ماہِ رمضان میں دوزخ کے دروازے بند ہونے اور بہشت کے دروازے کھلنے کی وجہ : حضرت ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے راوی ہیں: إذا جاء شھر رمضان فتحت أبواب الجنۃ، وغلقت أبواب النار، وصفدت الشیاطین۔ یعنی جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو بہشت کے دروازے کھلتے اور دوزخ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں اور شیطان جکڑے جاتے ہیں۔ یہ بات ظاہر ہے کہ دنیا میں عام شرور اور بدیاں جو انسانوں سے سر زد ہوتی ہیں وہ ان کی سیری و قوتِ جسمی کی وجہ سے ہوتی ہیں، سو جب روزہ کے سبب قوتِ جسمی میں فتور آجاتا ہے تو گناہوں میں کمی ہوجاتی ہے۔ پس جب انسان محض خدا تعالیٰ