احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مگر یہاں کے ہندو دھوکا دے کر اس کا دودھ دوھ لیتے ہیں اور پھر اس سے اور اس کی اولاد سے سخت کام لیتے، یہاں تک کہ اپنے کاموں کے لیے انھیں مار مار کر درست کرتے ہیں، یہ بھی ایک قسم کی قربانی ہے۔ ۷۔ ادنیٰ سپاہی اپنے افسر کے لیے اور وہ افسر اپنے اعلیٰ افسر کے لیے اور وہ اعلیٰ افسر اپنے بادشاہ کے بدلے میں قربان ہوتا ہے۔ پس خدا نے اس فطرتی مسئلہ کو برقرار رکھا اور اس قربانی میں تعلیم دی کہ اعلیٰ ادنیٰ کے لیے قربان کیا جائے۔قربانی کے جانوروں کا ذبح کرنا خلافِ رحم نہ ہونے کی وجہ : خد اتعالیٰ کو ماننے والی قومیں خواہ وہ کوئی ہوں اس بات کی ہرگز قائل نہیں ہیں کہ خدا تعالیٰ ظالم ہے، بلکہ خدا تعالیٰ کو رحمن، رحیم مانتے ہیں۔ اب خدا تعالیٰ کا فعل دیکھو کہ ہوا میں باز، شکرے، گدھ، چرغ وغیرہ شکاری جانور موجود ہیں اور وہ غریب پرندوں کا گوشت ہی کھاتے ہیں، گھاس اور عمدہ سے عمدہ میوے اور اس قسم کی کوئی چیز نہیں کھاتے۔ پھر دیکھو آگ میں پروانہ کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے، پھر پانی کی طرف خیال کرو کہ اس میں کس قدر خون خوار جانور موجود ہیں، گڑیال اور بڑی بڑی مچھلیاں اور بلاؤ وغیرہ، یہ چھوٹے چھوٹے آبی جانوروں کو کھا جاتے ہیں، بلکہ بعض مچھلیاں قطبِ شمالی سے قطبِ جنوبی تک شکار کے لیے جاتی ہیں۔ پھر ایک اور قدرتی نظارہ سطح زمین پر دیکھو کہ چیونٹی خوار جانور کیسے زبان نکالے پڑا رہتا ہے، جب بہت سی چیونٹیاں اس کی زبان کی شیرینی کی وجہ سے اس کی زبان پر چڑھ جاتی ہیں تو جھٹ زبان کھینچ کر سب کو نگل جاتا ہے۔ مکڑی مکھیوں کا شکار کرتی ہے۔ مگس خوار جانور اپنی غذا ان جانوروں کو مار کر بہم پہنچاتے ہیں۔ بندروں کو چیتا مار کر کھاتا ہے۔ جنگل میں شیر بھیڑیئے تیندوے کی غذا جومقرر ہے وہ سب کو معلوم ہے، بلی کس طرح چوہوں کو پکڑ کر ہلاک کرتی ہے۔ اب بتلاؤ کہ اس نظارۂ عالم کو دیکھ کر کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ قانونِ ذبح جو عام طور پر جاری ہے یہ کسی ظلم کی بنا پر ہے؟ ہر گز نہیں! پھر انسان پر حیوان کے ذبح کرنے کے ظلم کا الزام کیا مطلب رکھتا ہے انسان کے جوئیں پڑ جاتی ہیں یا کیڑے پڑ جاتے ہیں، کیسی بے باکی سے ان کی ہلاکت کی کوشش کی جاتی ہے۔ کیا اس کا نام ظلم رکھا جاتا ہے؟ جب اسے ظلم نہیں کہتے کہ اشرف کے لیے اخس کا قتل جائز ہے تو ذبح پر اعتراض کیوں کر ہوسکتا ہے۔ بلکہ غور کرو تو حضرت ملک الموت کو دیکھو کیسے کیسے انبیا، و رسل، بادشاہ، بچے، غریب، امیر، سوداگر سب کو مار کر ہلاک کرتے اور دنیا سے نکال دیتے ہیں۔ پھر غور کرو! اگر ہم جانوروں کو عید الاضحی پر اس لیے ذبح نہ کریں کہ ہمارا ذبح کرنا رحم کے خلاف ہے تو کیا اللہ تعالیٰ ان کو