احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیا گیا۔ساتویں روز تعیینِ عقیقہ اور نام رکھنے کا سبب : عقیقہ میں ساتویں روز کی تخصیص اس لیے ہے کہ ولادت و عقیقہ میں کچھ فاصلہ ہونا ضروری ہے، کیوں کہ سب کنبہ اس زچہ و بچہ کی خبر گیری میں اوّل مصروف رہتے ہیں۔ پس ایسے وقت میں یہ مناسب نہیں ہے کہ ان کو عقیقہ کا حکم دے کر ان کا شغل اور زیادہ کیا جائے اور نیز بہت سے لوگوں کو اسی وقت بکرے دستیاب نہیں ہوسکتے بلکہ تلاش کرنے کی حاجت ہوتی ہے۔ اگر پہلے ہی روز عقیقہ مسنون کیا جائے تو لوگوں کو دقت ہو، لہٰذا سات روز کا فاصلہ ایک کافی اور معتد بہ مدت ہے، اور ساتویں روز نام رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ اس سے پہلے لڑکے کا نام رکھنے کی کیا حاجت ہے بلکہ نام رکھنے میں بھی مہلت چاہیے، تاکہ خوب غور و تدبر کرکے اچھا نام رکھا جاوے۔ ایسا نہ ہو کہ عجلت کے سبب کوئی خراب نام مقرر کردیں۔بچہ کے سر کے بالوں کے برابر چاندی تصدق کرنے کا راز : آں حضرت ﷺ نے حضرت فاطمہ ؓ کو حضرت حسن ؓ کے متعلق فرمایا کہ ’’اے فاطمہ! اس کے سر کے بالوں کو منڈوا دو اور ہم وزن اس کے بالوں کے چاندی خیرات کردو‘‘۔ چاندی کے خیرات کرنے میں یہ سبب ہے کہ بچہ کا حالتِ جنینیت سے منتقل ہو کر طفلیت کی طرف آنا خدا تعالیٰ کی نعمت ہے تو اس پر شکر واجب ہے۔ اور بہترین شکریہ ہے کہ اس کے بدلہ میں کچھ دیا جاوے اور جنین کے بال جنینہ کے نشان کا بقیہ تھے، ان کا دور ہونا طفلیت کے نشان کے استقبال کی نشانی ہے، اس لیے واجب ہوا کہ ان کے بدلے میں چاندی دی جاوے۔ اور چاندی کی خصوصیت یہ ہے کہ سونا گراں ہے، بجز امرا کے اور کسی کو دستیاب نہیں ہوتا، اور چیزیں کم قیمت بہت ہیں چاندی اوسط ہے۔لڑکے کا عقیقہ دو بکرے سے اور لڑکی کا عقیقہ ایک سے ہونے کی وجہ : آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: عن الغلام شاتان، وعن الجاریۃ شاۃ۔