احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اقسامِ مذاہب اور عادات پر واقف ہونا، سستی اور نفس پروری کا خوب استیصال کرتا ہے۔ ۲۔ حج کے اعمال کبر اور بڑائی کے سخت دشمن ہیں۔ زیب و زینت کو ترک کرنا، غربا کے ساتھ ننگے سر کوسوں چلنا، دنیا داروں، مستوں، عیاشوں کو کیسی کیسی ہمت بڑھانے کا موجب ہے۔ غرض حج کیا ہے کو اسلامیوں کو تجربہ کار اور ہوشیار بنانا ہے۔ ۳۔ بلا ریب ایک ملک کے فوائد کو دوسرے ملک تک پہنچانے میں جیسی طاقت دولت مند لوگ رکھ سکتے ہیں ویسی علی العموم غریب لوگ نہیں رکھ سکتے۔احرام میں صرف بے سلی دو چادروں پر کفایت کا راز : امرا کے ساتھ جن پر کہ حج فرض ہے ممکن ہے بلکہ ضرور تھا کہ ان کے نوکر چاکر بھی حج کرنے کو جاویں اور کچھ لوگ غربا میں سے عشقِ الٰہی کے مجبور کیے ہوئے بھی پہنچیں۔ اس لیے اسلام نے بغرضِ کمالِ اتحاد اہلِ اسلام تجویز فرمایا کہ سب سادہ دو چادروں پر اکتفا کرکے امیر و غریب یکساں سر سے ننگے، ۔ُکرتے سے الگ، بالکل سادہ وضع پر ظاہر ہوں، تاکہ ان کی یکتائی اور اتحاد کامل درجہ پر پہنچے۔حجر ِاسود کو ہاتھ لگانے اور چومنے پر اعتراض کا جواب : نادان کہتے ہیں کہ مسلمان پتھر کی پرستش کرتے ہیں، مگر آریہ اور عیسائی بتائیں کہ عبادت کسے کہتے ہیں؟ عبادت میں استتی (حمد) اور پرار تہنا (یعنی دُعا) اور آپاشنا (یعنی دھیان) ضروری ہے۔ بتائیں! مسلمان کب اس پتھر سے دعا اور اس کا دھیان اور اس کی استت کرتے ہیں؟ کسی اسلامی عبادت میں اس پتھر کا ذکر بھی نہیں، بلکہ عباداتِ اسلامیہ میں تو مکہ کا بھی ذکر نہیں، اس کی عبادت کیا ہوگی۔ اگر اس کو ہاتھ لگانا یا چومنا عبادت ہے تو سب لوگ بیاہی ہوئی عورتوں کے عابد اور زمین کے پوجاری ہوں گے۔ بات یہ ہے کہ مقدس مقام میں تصویری زبان کے اندر یہ گفتگو ہے کہ نبوت کے محل سرا کونے کا پتھر یہاں مکہ سے نکلا ہے، بلکہ مسیح ابن مریم ﷺ نے ’’متی‘‘ باب ۳۳ میں خود کہا ہے کہ یہ تمثیل ہے۔