احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حالت میں گرد و غبار کا اثر کم ہوتا ہے۔ پس وہ اِس طہارتِ مسح سے اُس طہارتِ ۔َغسل کو یاد کرلیتا ہے اور اِس قسم کے مذ۔ِکر۔ّا ت نفس کی تنبیہ پر پورا اثر ہوتا ہے۔باب المیاہ جواب اس سوال کا کہ کیا کنویں سے رفعِ ناپاکی کے لیے ڈول نکالنا موافقِ عقل ہے؟ اسلامی فقہ کے اس مسئلہ کے متعلق فلاسفروں کا اعتراض ہے: من العجب أنہ لو وقع في البیر نجاسۃ نزح منھا دلاء معدودۃ، فإذا جعل الدلو في البیر تنجس، وما أصاب حیطان البیر من ذلک نجسھا، تعجب کی بات ہے کہ اگر کنویں میں نجاست پڑ جاوے تو اس سے چند ڈول نکالے جائیں۔ پس جب کنویں میں ڈول پڑتا ہے تو وہ بھی نجس ہوجاتا ہے اور جو پانی اس ڈول سے کنویں کی وکذلک ما بعدہ من الدلاء إلی أن تنتھي النوبۃ إلی الدلو الأخیر، فإنہ یتنزل ثم یصعد طاہرا، فیقشقش النجاسۃ کلھا من قعر البیر إلی رأسہ۔ قال بعض المتکلمین: ما رأیت أکرم من ھذا الدلو ولا أعقل۔ دیواروں کو لگتا ہے وہ بھی ناپاک ہوجاتی ہیں، یہاں تک کہ ڈول کے اترنے کی آخری نوبت تک دیواریں پانی سے ناپاک ہوتی رہتی ہیں۔ پھر جب آخری ڈول اوپر آتا ہے تو سب نجاست کو کنویں کی تہ سے لے کر اس کے سرے تک اوپر لے آتا ہے۔ بعض متکلمین کہتے ہیں کہ ہم نے اس ڈول سے بزرگ اور عاقل تر کوئی اور ڈول نہیں دیکھا۔ جواب: ڈول نکالنے کی حکمت ظاہر ہے کہ کنویں کے پانی کو ڈول کے ذریعہ سے جاری کیا جاتا ہے، تاکہ جریانِ آب سے نجاست کے اجزا خارج ہوجائیں۔