احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۶۔ مرد کو پروردگار نے عورت کی نسبت قوی اور زبردست پیدا کیا ہے اور عورت کو نازک اور ضعیف الاعضاء۔ لہٰذا اس سے ظاہر ہے کہ قوی کئی زیر دستوں کو اپنے ما تحت رکھ سکتا ہے، نہ برعکس۔ ۷۔ قدرتی تعلق کی طرف غور کریں تو ایک عورت کے اگر سو خاوند بھی ہوں تاہم ایک حمل میں وہ ایک دو بچے سے زیادہ جن نہیں سکتی، مگر ایک مرد کے چاہے جس قدر جورویں ہوں وہ سب توالد کو پورا کرسکنے کا واسطہ ہوسکتی ہیں۔بہشت میں مردوں کے لیے زیادہ عورتیں ملنے کا راز اور عورتوں کے لیے ایک سے زیادہ خاوند نہ ہونے کی وجہ : ۱۔ انعام میں راحت کے سامان اور اعزاز و اکرام کے اسباب تو دیے جاتے ہیں، پر رنج و کلفت کے سامان اور تحقیر و توہین کے اسباب انعام میں نہیں دیے جاتے، یہ چیزیں سزا کے لیے ہوتی ہیں۔ بہشت میں جو کچھ ہوگا بطورِ انعام و جزا ہوگا۔ اگر وہاں ایک مرد کو متعدد عورتیں ملیں تو اعزاز و اکرام بھی ہے اور راحت و آرام بھی ہے، اور ایک عورت کو متعدد خاوند ملیں تو راحت و آرام تو کچھ زیادہ نہ ہوگا، خاص کر اس صورت میں جب کہ مرد کی قوت سب عورتوں کی خواہش کے برابر بڑھائی جائے، جیسے اہلِ اسلام کی روایات اس پر شاہد ہیں۔ پر بجائے اعزاز و اکرام الٹی تحقیر و تذلیل و توہین ہوگی۔ اگر ایک عورت کے لیے کئی خاوند قرار دیے جاتے تو یوں کہو کہ حاکم متعدد ہوں گے اور حاکم متعدد ہوئے تو جتنے حاکم زیادہ ہوں گے اتنی ہی محکوم میں ذلت زیادہ ہوگی۔ سو یہ تحقیر اور تذلیل اور توہین عورت کے حق میں اگر جائز ہوتی تو دنیا میں کسی مذہب میں شاید اس کی اجازت ہوتی۔ بہشت میں جو جائے عزت و آرام ہے یہ صورتِ تحقیر ہرگز ممکن الوقوع نہیں۔ ہاں! اگر ایک خاوند سے رفع ضرورت متصور نہ ہوتی یا لذت میں کمی رہتی تو اس وقت شاید لاچاری یہ امر ان کے لیے تجویز کیا جاتا، مگر روایاتِ صحیحہ اہلِ اسلام اس پر شاہد ہیں کہ ایک مرد کو بہشت میں اتنی قوت ہوگی کہ علی الاتصال تیس تیس عورتوں کے پاس جا سکے اور جس طرح ربّ العالمین نے دنیا کے اندر مرد و عورت کی حالت اور فطرت میں اختلاف کیا ہے، یعنی مرد حاکم ہے اور عورت محکوم، مرد مخدوم ہے اور عورت خادم، مرد کا پاسا زبر ہے اور عورت کا زیر۔ اسی طرح جنت میں بھی ان کی حالتوں میں اختلاف ہوگا۔عورت کے لیے کیوں ایک ہی خاوند ٹھہرایا گیا؟ اس کی ایک اور وجہ : خدا تعالیٰ نے مردوں کو رسالت و نبوت و خلافت و بادشاہی و امارت میں عورتوں پر فضیلت دی ہے۔ مردوں کو عورتوں پر حاکم بنایا، تاکہ وہ عورتوں کے مصالح و