احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وضو خدا کے نام سے شروع کرنے کا راز : جب کہ طہارتِ نماز حسبِ فرمودہ خداوندِ کریم مقرر ہوئی تو لازم ہے کہ اسی کے نام و نیت سے شروع بھی ہو تاکہ ثواب ہو۔ إنما الأعمال بالنیات۔ سید الاعمال بالنیات گفت نیت خیرت بسے گلہا شگفت کیوںکہ اگر وضو محض حسبِ عادت بحالتِ غفلت کیا جاوے اور اس میں اطاعت امر ِالٰہی وقربت الی اللہ کا خیال نہ ہو تو اس پر ثواب مترتب نہیں ہوتا، اس لیے وضو باسم اللہ مقرر ہوا تاکہ نماز و نیاز و قربتِ الٰہی و انابت الی اللہ کا خیال دل میں پیدا ہو اور انسان حجابِ غفلت سے باہر آوے۔ یہی وجہ ہے کہ آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: لا وضوء لمن لم یذکر اسم اللّٰہ علیہ۔1 یعنی جس نے وضو کرنے میں خدا کا نام نہیں لیا اس کا وضو نہیں ہوتا۔ جواب اس سوال کا کہ جب کہ منہ، ہاتھ، پاؤں کو تین تین بار دھویا جاتا ہے تو سر اور کانوں کا مسح تین تین بار کیوں نہ مشروع ہوا: دراصل جیسا کہ دیگر انداموں کا دھونا تین تین بار مشروع ہوا ہے ایسا ہی سر اور کانوں کا مسح بھی تین تین بار تھا، مگر بوجہ رفعِ حرج دوبار معاف اور ایک بار باقی رہا۔ ’’شرح مسندِ امام اعظم ؒ‘‘ مطبوعہ مجتبائی ص: ۲۱۹، اور ۲۸۰ ملاحظہ ہو۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ در حقیقت سر اور کانوں کو نہ دھونا اور ان کا مسح کرنا رفعِ حرج کے لیے مقرر ہوا ہے اور اگر ان کے مسح کرنے میں بھی تثلیث ہوتی تو رفعِ حرج کی حکمت ضائع ہوجاتی، کیوںکہ جس اندام پر تین بار ہاتھ پھیرے جائیں وہ قریباً سارا تر ہوجاتا ہے۔ سخت سرد ممالک میں سر اور کانوں کو سردی سے بچانے کے لیے بڑا اہتمام کیا جاتا ہے، پس جن کو ایسے ممالک میں پانچ بار روز مرہ سر اور کانوں کو دھونا پڑتا اُن کے لیے یہ امر باعثِ ہلاکت یا مرض تھا۔ یہی وجہ ہوئی کہ بطورِ احتیاط و حفظِ ما تقدم سر اور کانوں کا مسح ایک ایک بار مشروع رہا۔