احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ترقی کے ہیں، چوں کہ زکاۃ انسان کے لیے بخل و گناہ و عذاب سے پاکی و رہائی و طہارت کی موجب اور ترقی مال و طہارتِ دل کا باعث ہے، لہٰذا اس فعل کا نام زکاۃ ہوا۔ اسی طرف خدا تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: {خُذْ مِنْ اَمْوَالِہِمْ صَدَقَۃً تُطَہِّرُہُمْ وَ تُزَکِّیْہِمْ بِہَا}1 اور اس فعل کا نام صدقہ اس لیے ہوا کہ یہ فعل صدقہ دینے والے کے ایمان کی تصدیق کرتا ہے اور اس کی قلبی حالت یعنی صدق و صفائی نیت کی یہ علامت ہے۔اَسرارِ زکاۃ : ۔ جب انسان خدا تعالیٰ کے لیے اپنے اس مالِ عزیز کو ترک کرتا ہے جس پر اس کی زندگی کا مدار، معیشت کا انحصار ہے اور جو محنت اور تکلیف اور عرق ریزی سے کمایا گیا ہے تب بخل کی پلیدی اس کے اندر سے نکل جاتی ہے اور اس کے ساتھ ہی ایمان میں بھی ایک شدت اور صلابت پیدا ہوجاتی ہے، کیوںکہ محنت سے کمایا ہوا اپنا مال محض خدا کی خوش نودی کے لیے دینا یہ کسبِ خیر ہے، جس سے نفس کی وہ ناپاکی جو سب ناپاکیوں سے بدتر ہے یعنی بخل دور ہوتا ہے، کیوںکہ یہ حالت یعنی بخل سے پاک ہونے کے لیے اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرنا اور محنت سے حاصل کردہ سرمایہ کو محض للہ دوسرے کو دینا ایک ترقی یافتہ حالت ہے اور اس میں صریح اور بدیہی طور پر بخل کی پلیدی سے پاکیزگی حاصل ہوتی ہے اور خدائے رحیم و کریم سے تعلق بڑھتا ہے، کیوںکہ اپنے مالِ عزیز کو خدا کے لیے چھوڑنا نفس پر بھاری ہے، اس لیے اس تکلیف کے اُٹھانے سے خدا سے تعلق بھی زیادہ ہوجاتا ہے اور ایمانی شدت اور صلابت بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ ۲۔ اس میں اعلیٰ درجہ کی ہمدردی سکھائی گئی ہے۔ اس طرح سے باہم گرم سرد ملنے سے مسلمان سنبھل جاتے ہیں۔ امرا پر یہ فرض ہے کہ وہ ادا کریں، اگر نہ بھی فرض ہوتی تو بھی انسانی ہمدردی کا تقاضا تھا کہ غربا کی امداد کی جائے۔ انسان میں ہمدردی اعلیٰ درجہ کا جو ہر ہے۔ پس زکاۃ دینے کا فعل اور اس کے آثارِ مؤثر ظاہر کر رہے ہیں اور ہر مزاجِ سلیم میں یہ بات مرکوز ہے کہ یہ فعل کرنے سے بنی نوعِ انسان کے ساتھ ہمدردی ہوتی ہے، یہ ایسی خصلت ہے جس پر بہت سے اخلاق موقوف ہوتے ہیں جن کا انجام لوگوں کے ساتھ خوش معاملگی ہے اور جس شخص میں ہمدردیٔ بنی نوع نہیں ہوتی اس کے اندر نہایت نقصان ہوتا ہے، جس کی اصلاح اس پر واجب ہے اور وہ اصلاح غربائے بنی نوعِ انسان کو مال دینے سے ہوتی ہے۔ ۳۔ زکاۃ و صدقات گناہوں کو دور کرنے اور برکات کو زیادہ کرنے کے بزرگ ترین ذرائع و اسباب ہیں۔ ۴۔ شہر کے اندر بالضرور ہر قسم کے لوگ، ناتواں اور حاجت مند وغیرہ ہوتے ہیں اور یہ حوادث آج ایک پر اور کل