احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہی پیدا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ دست راست سے استنجا کرنا، ناک جھاڑنا اور دستِ چپ سے بغیر عذر کے کھانا پینا موجبِ غموم و ہموم و باعثِ قساوتِ قلب ہے۔وضو میں کہنیوں تک ہاتھ دھونے کا راز : ۔ تقویت و تصفیۂ خونِ دل و جگر کے لیے ہاتھوں کا دھونا مفید ہے، چناںچہ حاذق اطبا پر یہ امر مخفی نہیں ہے۔ اور یہ امر بوجہ احسن اسی وقت حاصل ہوتا ہے کہ ہاتھوں کی وہ تمام رگیں جو بواسطہ اور بغیر واسطہ دل اور جگر کو پہنچتی ہیں وہ دھونے میں شامل ہوجائیں اور جو رگیں دل و جگر تک پہنچتی ہیں وہ کچھ ہاتھ کی انگلیوں سے اور کچھ کفِ دست و ساعد سے اور کچھ کہنیوں سے شروع ہوتی ہیں، اسی وجہ سے کہنیوں تک ہاتھ کا دھونا مقرر ہوا تاکہ تمام رگیں دھونے میں داخل ہوجائیں۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ ہاتھوں کے اور منہ کے دھونے سے دل اور جگر کو تقویت پہنچتی ہے اور پانی کا اثر رگوں کے ذریعہ سے اندر جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں {وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ}1 آیا ہے۔ یعنی وضو میں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوؤ۔ تو جو لوگ فنِ سرجری و جراحی میں ماہر ہیں وہ اس بات سے خوب واقف ہیں کہ اکحل رگ جس کا دوسرا نام ہنری اظام اور تیسرا نہر البدن ہے، جب کبھی دلی و جگری و جلدی بیماریوں کے رفع کرنے اور تصفیۂ خون کے لیے اس رگ کا خون نکالنا تجویز کرتے ہیں تو کہنی کے برابر سے ہی رگ پر نشتر لگا کر خون نکالا کرتے ہیں، کیوںکہ اس جگہ میں یہ رگ ظاہر و باہر بھی ہوتی ہے۔ نیز علاوہ دل و جگر کے اس کا اثر سارے بدن پر حاوی بھی ہے۔ پس ہاتھوں کا دھونا کہنیوں تک بھی اس لیے مقرر ہوا کہ نہر البدن کے ذریعہ سے پانی کا اثر پورا پورا اندر چلا جائے۔ ۲۔ جب کہ وضو میں اصل اطرافِ بدن کا دھونا مقرر ہے تو ہاتھوں کا کہنیوں تک دھونا اس لیے ٹھہرا کہ اس سے کم کا اثر نفسِ انسانی پر کچھ محسوس نہیں ہوتا، کیوںکہ کہنی سے کم عضو ناتمام ہے۔وضو میں ناک کو صاف کرنے کی حکمت : ۔ ہر مذہب و ملت کے لوگ ناک کی بلغمی رطوبتوں کو رفع کرنا پسندیدہ نظر سے دیکھتے ہیں، اگر ناک کو اند رسے نہ دھویا جائے تو ناک کی منجمد بلغم سے دماغ میں برا اثر پہنچتا ہے، جو بسا اوقات باعثِ