احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بہبودی میں کوشاں رہیں اور ان کے اُمورِ معاش کے لیے چلتے پھرتے رہیں اور خطرناک مقامات میں وارد ہوں اور جنگلوں اور بیابانوں کو طے کریں اور اپنی جانوں کو عورات کے لیے محنت و مشقت میں ڈالیں۔ پس خدا تعالیٰ نے مردوں کو وہ طاقتیں دی ہیں جو عورتوں کو نہیں دیں۔ جب تم مردوں کی محنت و مشقت میں غور کروگے جو کہ عورتوں کے مصالح و بہتری میں ساعی رہتے ہیں تو تم پر صاف عیاں ہوجائے گا کہ عورات کی نسبت مردوں کا حصہ محنت و مشقت و تحمل میں زیادہ تر ہے، اور یہ امر خدا تعالیٰ کے کمالِ حکمت اور اس کی رحمت پر مبنی ہے۔ پس جب کہ مرد پر اس قدر بوجھ ڈالے گئے ہیں تو اس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ اس میں ان بوجھوں کی برداشت کی طاقت بھی زیادہ رکھی گئی ہے اور وہ کئی عورتوں کو بھی رکھ سکتا ہے، اور جب کہ عورت پر اس قدر بوجھ نہیں ڈالے گئے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ان بوجھوں کے برداشت کی طاقت نہیں رکھتی، اس لیے خدا تعالیٰ نے عورت کی فطرت و سرشت کے مطابق ہر ایک عورت کے لیے ایک ہی خاوند تجویز فرمایا۔کتاب الرق بسم اللہ الرحمن الرحیماسلامی غلامی کی فلاسفی اور اسلام سے پہلے غلامی کی حالت : الحمد للّٰہ الذي خلق الناس نوعین: الأداني والأعالي؛ لیتخذ بعضہم بعضا سخریا، والصلاۃ والسلام علی رسولہ محمد المصطفی وأحمد المجتبی الذي جعلہ أعدل الناس؛ لیکون لھم أسوۃ حسنۃ وشفیعا، وعلی آلہ وأصحابہ، ھذا طریق الحق وحماۃ الإسلام۔اما بعد ! واضح ہو کہ جن لوگوں نے غلامی کے خلاف لکھا ہے انھوں نے اس کی اس قدر تقبیح کی ہے اور اس کو سر تا پا خوبیوں سے اس قدر خالی اور مضرات سے اس قدر پر تاب کرکے دکھانے کی کوشش کی ہے کہ جو شخص ٹھنڈے دل سے اور جوش سے خالی ہو کر اس مضمون پر قلم اُٹھاوے (جس کا یہ مقصد ہو کہ ہر شے کی تہہ تک پہنچے اور بدی پر اس وقت بھی لعنت بھیجنے کے لیے تیار ہو جب کہ وہ نیکی کا لباس پہن کر نکلے او رنیکی کی اس وقت بھی تعریف کرنے کے آمادہ ہو جب کہ تمام دنیا اس نیکی کو برا سمجھ رہی ہو) اس شخص کا فرض ہوگا کہ ابتدا ہی میں اس غلط فہمی کو دور کرے کہ غلامی کا رواج