احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عرفات میں ٹھہرنے کا راز : ۔ عرفات کے وقوف میں یہ راز کہ ایک زمان اور ایک مکان میں مسلمانوں کا جمع ہونا اور ان کا خدا تعالیٰ کی طرف راغب ہونا اور ان کا خشوع و خضوع کے ساتھ اس سے دُعا کرنا، یہ برکاتِ الٰہی کے نازل ہونے اور روحانیت کے انتشار میں اثرِ عظیم رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شیطان اس روز تمام روزوں سے زیادہ ذلت اور خواری کی حالت میں ہوتا ہے اور نیز اجتماع میں مسلمانوں کی شان و شوکت معلوم ہوتی ہے اور اس یوم کی اور اس مقام کی خصوصیت تمام انبیا ؑ سے بدستور منقول چلی آئی ہے۔ چناںچہ حضرت آدم ؑ اور ان کے ما بعد انبیا سے اس کی نسبت روایات منقول ہیں۔ ۲۔ عرفات پر ٹھہرنے میں جب لوگوں کا اژدہام اور آوازوں کا بلند ہونا اور زبانوں کا مختلف ہونا اور شعائر پر آمد و رفت کرنے میں ہر فرقہ کا اپنے اپنے اماموں کے قدم بقدم چلنا نظر پڑے تو یہ یاد کرے کہ اسی طرح میدانِ قیامت میں بھی تمام اُمتیں اپنے انبیا کے ساتھ اکٹھی ہوں گی اور ہر اُمت اپنے نبی کی پیروی کرے گی اور ان کی شفاعت کی طمع کرے گی اور اس میدان میں اس کی قبولیت اور عدمِ قبولیت کے باب میں حیران رہے گی۔ اور جب آدمی اس کا خیال کرے تو چاہیے کہ اپنے دل کے لیے انکسار اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہونے کو لازم کردے، تاکہ اہلِ فلاح اور مرحوم فرقہ کے ساتھ اس کا حشر ہو۔ اور اس جگہ پر اُمید کے قبول ہونے کی قوی توقع رکھے، کیوں کہ یہ میدان شریف ہے اور اس میں رحمتِ الٰہی خلائق پر نازل ہوتی ہے اور یہ میدان ابدال و اوتاد کے گروہ سے کبھی خالی نہیں رہتا اور صالحین کے گروہ بھی اس میدان میں ضرور حاضر ہوتے ہیں۔ جب ان لوگوں کی ہمتیں جمع ہو کر خدا کے آگے انکسار و زاری کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف ہاتھ پھیلاتے ہیں اور ان کی گردنیں اس کی طرف جھک جاتی ہیں اور مجمعِ ہمت کے ساتھ طلبِ رحمت کے لیے آسمان کی طرف نگاہ کرتے ہیں تو پھر یہ گمان نہ کرو کہ وہ اپنی اُمید میں محروم رہیں اور ان کی کوشش بے کار جاوے، بلکہ ان پر وہ رحمت نازل ہوتی ہے کہ سب کو ڈھانپ لے۔ اسی واسطے بعض بزرگ کہتے ہیں کہ بہت بڑا گناہ ہے کہ آدمی عرفات میں موجود ہو کر یہ گمان کرے کہ اللہ تعالیٰ نے میری مغفرت نہیں کی، اور حج کا راز اور غایت مقصود بھی یہی ہے کہ ہمتوں کا اجتماع ہوتا ہے اور ابدال و اوتاد شہروں کے اطراف سے اکٹھے ہوتے ہیں، ان کے قرب سے جمعِ ہمت میں سہارا لگتا ہے۔ غرض کہ رحمتِ الٰہی کے جذب کا طریق اس کے برابر اور کوئی نہیں ہے کہ ہمتیں اکٹھی ہوں اور ایک وقت میں ایک زمین پر سب قلوب ایک دوسرے کی مدد کریں۔ ۳۔ عرفات کے میدان میں جانا ایک ضروری فعل حج کا ہے، جہاں نہ کوئی پتھر ہے، نہ کوئی درخت، صرف اللہ تعالیٰ کی یاد