احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کچھ ارشارات لکھے جاتے ہیں، طہارتِ صغریٰ کے بھی اور طہارتِ کبریٰ کے بھی۔طہارتِ دست : حسبِ فرمودۂ نبی کریم ﷺ طہارت شطرِ ایمان ہے۔ پس مؤمن کو لازم ہے کہ طہارت کے معنیٔ مقصودہ و مراداتِ مطلوبہ کو سمجھ کر اس کی عظمتِ شان کا حق بجا لائے۔ ہاتھوں کو کسی ایسی حرام چیز کے پکڑنے اور لینے سے پاک و صاف و طاہر رکھے ہیں جس میں حکمِ الٰہی کی مخالفت ہو۔ ناحق کسی کو نہ مارے، نہ کسی کا مال چھینے، نہ کسی کو ضرر دینے کے لیے دست درازی کرے۔ چناںچہ ایک حدیث شریف میں اسی طرف ایما ہے: المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ۔ یعنی مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان سلامت رہیں۔طہارتِ دہن : جب منہ کو صاف کرنے کے لیے منہ میں پانی ڈالے تو اس وقت حرام چیزوں کے کھانے پینے اور حرام باتیں منہ سے نکالنے کی طہارت کو ملحوظ رکھے، یعنی ایسے اقوال کو منہ سے نکالنے اور ایسی اشیا کے کھانے کو اپنے منہ سے نفی کرنے کے لیے مستعد رہے، تاکہ ایسا نہ ہو کہ اس کا منہ روحانی نجاست سے آلودہ ہو کر مستحقِ لعنت بنے۔ اور ایسی چیزوں کے کھانے پینے اور ایسے اقوال منہ سے نکالنے کے لیے تیار رہے جن سے اس کو خدا تعالیٰ کی طرف سے ثواب ملے اور ملائے اعلیٰ میں مستحقِ صفتِ و ثنا ہو۔طہارتِ بینی (ناک): جب ناک کو پاک کرنے کے لیے ناک میں پانی ڈالے تو خیر اور بھلائی کی خوش بو سونگھنے کے لیے آمادہ ہو اور بدی اور شرارت کی بو کو پھینک دے۔ ناک کی طہارت میں ننگ و خود بینی سے پاک رہنے کو غور کرے، کیوںکہ ننگ و خود بینی و عار ایسے اُمور ہیں جن سے انسان میں اپنے ہی بنی نوع پر بلندی اور بڑائی چاہنے کا اور نافرمانیِ الٰہی کا خیال ومادّہ پیدا ہوجاتا ہے۔