احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
إن اللّٰہ أمرکم بالصدقۃ؛ فإن مثل ذلک کمثل رجل أسرہ العدو، فأوثقوا یدیہ إلی عنقہ، وقدموہ لیضربوا عنقہ۔ فقال: أنا أفدي منکم بکل قلیل وکثیر، ففدی نفسہ منھم۔ خدا تعالیٰ نے تم کو صدقہ دینے کا حکم فرمایا ہے، کیوںکہ صدقہ دینا ایسا ہے جیسا کہ ایک شخص کو اس کے دشمنوں نے اسیر کرکے اس کے دونوں ہاتھوں کو اس کی گردن سے باندھ دیا ہو کہ اس کی گردن زنی کریں۔ پس وہ کہے کہ میں تم کو تھوڑا اور بہت دے کر چھٹکارا چاہتا ہوں، پس وہ فدیہ دے کر ان سے خلاص ہوجائے۔ میت کی اولادِ صالح اور صدقات و خیراتِ جاریہ میت سے عذاب ہٹانے اور رفعِ درجات کے لیے مفید اُمور ہیں، کیوںکہ ان اُمور میں قرب الی اللہ کی مناسبتیں ہیں۔عورت کو والدین وغیرہ کا سوگ تین دن اور خاوند کاسوگ چار ماہ دس دن رکھنے کی وجہ : عورت کو اپنے والدین وغیرہ کی موت پر تین دن سے زیادہ سوگ رکھنا منع کیا گیا ہے اور اپنے خاوند کی وفات پر اس کو چار ماہ دس دن کا سوگ رکھنا واجب کیا گیا ہے۔ یہ امر اس شریعت کی خوبیوں اور حکمتوں اور مصالحِ عامہ کی رعایت سے ہے، کیوںکہ میت پر سوگ رکھنا مصیبتِ موت کی تعظیم میں سے ہے، جس میں زمانہ ٔجاہلیت کے لوگ بہت مبالغہ کیا کرتے تھے اور اس کے ساتھ گریبان کا پھاڑنا اور رخساروں کو پیٹنا اور بالوں کو کھسوٹنا اور واویلا کرنا ان میں رائج تھا، اور عورت بہت تنگ و تاریک و سنسان گھر میں مدت تک برابر پڑی رہتی تھی، نہ کسی خوش بو کو چھوتی، نہ صاف کپڑے پہنتی، نہ تیل لگاتی، نہ غسل کرتی تھی، علی ہذا القیاس۔ اسی قسم کی اور نامناسب رسوم بھی جو کہ خدا تعالیٰ اور اس کی قضا و قدر پر غصہ کرنے پر دلالت کرتی ہیں ان میں مروج تھیں۔ پس خدا تعالیٰ نے زمانۂ جاہلیت کی یہ رسم اپنی رحمت اور رأفتِ عامہ سے باطل کردی اور اس کے بدلہ میں ہمیں صبر و حمد و استرجاع یعنی إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجـعون کہنے کی ہدایت فرمائی، جو مصیبت زدہ کے لیے دارین میں بہت مفید و نافع ہے اور چوںکہ مصیبت زدہ کو مصیبتِ موت پر بالضرور غم و رنج بتقاضائے طبیعتِ انسانی پیدا ہوتا ہے، لہٰذا خدا تعالیٰ نے جو کہ بندوں کے حال کا دانا و بینا ہے کسی قدر سوگ رکھنا جائز رکھا اور وہ ایامِ سوگ میت کے بعد تین دن ہیں، جن میں مصیبت زدہ سوگ رکھ کر اپنے غم و رنج کا اظہار کرے، جیسا کہ مہاجر کو اجازت دی گئی ہے کہ فریضۂ حج ادا کرنے کے بعد مکہ میں تین دن قیام کرے اور جو تین دن سے زائد سوگ ہو اس کا بہت فساد ہے، لہٰذا اس سے زیادہ سوگ رکھنا منع کیا گیا، بخلاف تین دن کے فساد کے کہ وہ بنظر ِمصلحتِ عورت کے کم ہے، کیوں کہ نفس کو مالوفات سے بالکل جدا کرنے سے بہت تکلیف