احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پاک صاف کرکے اچھا لباس پہنا کر حفاظت سے ایک طرف رکھ دیں تو کچھ مضایقہ نہیں، مگر یہ بات بجز خوکرد گانِ محبت اور کون جانے؟ وحشیانِ بے انس کو اس کی کیا خبر ہوگی جو امیدِ تصدیق ہو اور ناتجربہ کار انِ عشق کو یہ بات کیا معلوم ہوگی جو توقعِ تائید ہو۔مردہ کو نہلانے کی حکمت : مردہ کو نہلانے میں یہ وجہ ہے کہ زندہ کے غسل پر قیاس کیا جائے، کیوںکہ وہ خود اپنی زندگی میں بھی ایسے ہی غسل کرتا تھاا ور نہلانے والے بھی خود ایسا ہی نہاتے ہیں، اسی لیے میت کی تعظیم کے لیے اس سے بہتر کوئی اور صورت نہلانے کی نہیں ہے کہ بیر کے پتے پانی میں ڈال کر مردہ کو نہلایا جائے، کیوں کہ مرض کے اندر اکثر اوقات بدن میلا ہوجاتا ہے اور بدبو پیدا ہوجاتی ہے۔ اور داہنے اعضا سے شروع کرنے کا اس لیے حکم دیا کہ مردوں کا غسل بمنزلہ زندوں کے ہو اور ان اعضا کی عزت معلوم ہو۔مردہ کو کافور لگانے کی حکمت : ۔ مردوں کو کافور لگانے کا اس لیے امر ہوا کہ جس چیز کو کافور لگایا جائے وہ جلد نہیں بگڑتی۔ ۲۔ کافور لگانے میں یہ فائدہ ہے کہ کوئی موذی جانور اس کے قریب نہیں آتا۔ ۳۔ یہ بھی فائدہ ہے کہ کافور کی بو سے قبر کے کیڑے جو طبعی طورپر زمین میں پیدا ہوجاتے ہیں وہ بھاگ جاتے ہیں، البتہ جو اعمالِ بد کے باعث کیڑے سانپ بچھو وغیرہ مردہ کو قبر میں کاٹنے کے لیے پیدا ہوجائیں وہ نہ کسی چیز سے ڈرتے اور نہ بھاگتے ہیں، بلکہ دنیا کی کوئی طاقت ان کا مقابلہ نہیں کرسکتی إلا الصدقۃ والدعاء یعنی صدقہ و دعا سے وہ دفع ہوجاتے ہیں۔ اور کافور مردہ کے سات انداموں پر جن پر سجدہ کیا جاتا ہے، لگایا جاوے اور وہ یہ ہیں: پیشانی، دونوں گھٹے، دونوں قدم، دونوں ہاتھ۔ یہ سات اندام کافور کے لیے اس وجہ سے مخصوص ہیں کہ وہ ان ہی پر سجدہ کیا کرتا تھا، لہٰذا مزید کر امت کے لیے مخصوص ہوئے۔ ۴۔ سارے جسم کی بناوٹ ان ہی انداموں سے ہوتی ہے، ان پر کافور لگانے سے گویا سارا جسم ان میں شامل ہوجاتا ہے۔