احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی بنی آدم سے اکثر گناہ اس کی زبان کے ذریعہ سے صادر ہوتے ہیں۔ اسی سے الفاظِ کفر و غیبت و نمیمت1 و سب و شتم2 اور صدہا قسم کے لاطائل اور اور بے جا کلمات نکلتے ہیں۔ پھر ناک میں پانی ڈال کر اس کو صاف کیا جاتا ہے، جو کہ مشموماتِ1 ممنوعہ اور دماغی کبر و غرور سے توبہ کرنے کی علامت ہے۔ پھر سارے چہرے کو مع دونوں آنکھوں وپیشانی کے دھویا جاتا ہے، جو کہ مواجہ کے سارے گناہوں اور آنکھوں کی بد نظری کے چھوڑنے کی طرف اشارہ ہے۔ پھر دونوں ہاتھوں کو دھویا جاتا ہے، جو ہاتھوں کے ترکِ ذنوب کی طرف اشارہ ہے، کیوں کہ جب انسان باتیں کرتا اور آنکھیں دیکھتی ہیں تو ہاتھ پکڑتے یا چھوتے ہیں۔ پھر سر کا مسح کیا جاتا ہے اور اس کو دھویا نہیں جاتا، کیوںکہ سر سے بذاتہ کوئی مخالفت صادر نہیں ہوتی بلکہ باتباعِ زبان اور آنکھ اور ان کی مجاورت کے باعث ہوتی ہے۔ لہٰذا سر کے لیے ایسا حکم ملا جو دھونے اور نہ دھونے کے درمیان ہو اور وہ مسح ہے۔ اور پھر کانوں کا مسح کیا جاتا ہے، کیوںکہ اکثر اوقات انسان کے کانوں میں بلا اختیار بغیر قصد آواز آ پڑتی ہے۔ لہٰذا ان کے لیے بھی دھونے اور نہ دھونے کے درمیان یعنی مسح کا حکم ملا، اور ایسا ہی مسحِ گردن کو سمجھو۔ ان ہر سہ اندام ہائے ممسوحہ یعنی سر، کان، گردن کے مسح میں سرکشی، گردن کشی اور عدمِ سماعتِ حق کے قبیح اعمال سے توبہ کی طرف ایما ہے۔ دوسری وجہ ان مذکورہ بالا انداموں کے مسح کرنے کی یہ ہے کہ اگر ان کو دھونے کا امر ہوتا تو بڑا حرج ہوتا اور لوگ سخت تکلیف میں مبتلا ہوتے، کیوںکہ جس شخص کو پانچوں نمازوں میں پانچ بار وضو کی حاجت ہوتی اور اس کو سر پر پانچ بار پانی ڈالنا پڑتا تو بلاشبہ یہ فعل اس کے لیے سخت حرج میں داخل ہے، حالاںکہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے: {مَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ}2 یعنی خدا تعالیٰ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی حرج ڈالے۔ پھر پاؤں کو دھویا جاتا ہے، کیوںکہ آنکھیں دیکھتی اور زبان بات کرتی اور ہاتھ حرکت کرتے اور کان سنتے ہیں اور سب کے بعد پاؤں چلتے ہیں۔ لہٰذا پاؤں کو دھونا سب سے آخر ٹھہرا، کیوںکہ ان سے مخالفتِ الٰہی سے حرکت سب سے آخر میں سرزد ہوتی ہے۔ پس سب سے آخر ان کی توبہ کی نوبت آئی ہے۔ اور تین بار ہر اندام کو دھونا توبہ کے ارکانِ ثلاثہ: ندامت، برگناہ و ترک اور آیندہ گناہ کو ترک کرنے کے لیے عزم بالجزم کی طرف ایما ہے۔