احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عظمت بھی ظاہر ہو۔ ۶۔ ائمہ دین کی حالت کو یاد کرنے اور ان کے اختیار کرنے کی آمادگی کے لیے کوئی چیز حج سے زیادہ مفید نہیں ہے۔ ۷۔ چوںکہ حج میں دور دراز سفر کرنا پڑتا ہے، وہ نہایت دشوار عمل ہے، بڑی مشقت سے پورا ہوتا ہے، اس لیے اس کی تکالیف کا برداشت کرنا خدا تعالیٰ کی خالص عبادت ہے، جس سے خطائیں معاف ہوجاتی ہیں۔ ۸۔ آدمی طواف کی وجہ سے ان مقرب ملائکۂ الٰہی کے مشابہ ہوجاتے ہیں جو عرشِ الٰہی کے گرد گھومتے ہیں اور طواف کرتے ہیں۔ ۹۔ یہ خیال نہ کرو کہ طوافِ کعبہ سے مقصود صرف جسم کا طواف ہے، بلکہ اس طواف سے مراد ربّ الکعبہ کا طواف ہے، جو دل سے ہوتا ہے۔ پس عمدہ طواف دل کا حضرتِ الوہیت کا طواف ہے اور خانہ کعبہ عالمِ ظاہری میں اس دربارِ الٰہی کا نمونہ ہے، کیوںکہ وہ دربار عالمِ باطن میں ہے اور آنکھ سے محسوس نہیں ہوتا، جیسا کہ عالمِ ظاہری میں بدن روح کا نمونہ ہے۔ ۱۰۔ اور سنو! نیاز مندی دو قسم کی ہوتی ہے: ایک نیاز مندی خادمانہ، خدام کی نیاز مندی اپنے آقا اور بادشاہ کے سامنے۔ دوسری نیاز مندی عاشقانہ، عاشق کی محبوب کے ساتھ۔ پہلی قسم کی نیاز مندی کو مناسب ہے کہ درباری لباس پہن کر بڑے ادب اور وقار سے مالک کے دربار میں حاضر ہو اور تمام حکام اور مربیوںکی اطاعت سے کان پر ہاتھ رکھ کر اطاعت کا اقرار کرے، ہاتھ باندھ کر حکم کا منتظر رہے، جھک کر تعظیم دے، زمین پر ماتھا رکھے، یہ رنگ نماز کا ہے۔ اور عاشقانہ نیاز میں ضروری ہے کہ عاشق اپنے محبوب کے سامنے عشق میں بھوک اور پیاس بھی دیکھے، نہایت درجے اس عزیز کو بھی کہ انسان ماں باپ کو چھوڑ کر اس سے متحد اور ایک جسم ہوجاتا ہے، کچھ دیر کے لیے ترک کردے اور جہاں یقینی طور پر سن لیا ہو کہ میرے محبوب کی عنایات اور توجہات کا مقام ہے وہاں دوڑتا کود تا سر کے عمامہ اور ٹوپی سے بے خبر پہنچے، پروانہ وار وہاں فدا، کہیں دشمنوں کی روک ٹھوک کی جگہ سن پائے تو وہاں پتھر چلائے، یہ رنگ حج کا ہے۔ ۱۱۔ تمام قوموں میں میلوں کا رواج ہے مگر ان میلوں کا ہونا محض مصالحِ دنیوی پر مبنی ہے، چناںچہ کل مذاہب اور تمام اقوام کے میلے خالص توحید سے بالکل بے بہرہ ہیں، محض کھیل اور غیر اللہ کی پرستش ہے، ان کو عظمتِ الٰہی سے کچھ سروکار نہیں، پس اجتماعِ حج یہ ایک اسلامی میلہ مقرر کیا گیا جو سراسر روحانیت سے بھرا ہوا ہے۔دولت مندوں پر حج واجب ہونے کی وجہ : ۔ امرا کے حق میں عیش اور کبر ہی مہلک امراض اور ترقی کے دشمن ہیں اور دور دراز کا سفر کرنا، احباب اور اقارب کا چھوڑنا، سردی اور گرمی کو برداشت کرنا، مختلف بلاد کے علوم اور فنون اور