احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی آں حضرت ﷺ نے فرمایا کہ اے لوگو! میں نے تم کو متعۃ النساء کی پہلے اجازت دی تھی اب خدا تعالیٰ نے متعۃ النساء کو قیامت تک حرام کردیا أَبَاہُ حَدَّثَہُ: أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ فَقَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ! إِنِّيْ کُنْتُ أَذِنْتُ لَـکُمْ فِي الِاسْتِمْتَاعِ مِنَ النِّسَائِ ہے۔ پس جس کے پاس ان عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اس کو چھوڑ دے اور جو کچھ تم نے ان کو دیا اس میں سے کچھ مت لو۔ إِنَّ اللّٰہَ قَدْ حَرَّمَ ذَلِکَ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، فَمَنْ کَانَ عِنْدَہُ مِنْہُنَّ شَيْئٌ فَلْیُخَلِّ سَبِیْلَہَا، وَلَا تَأْخُذُوْا مِمَّا آتَیْتُمُوْہُنَّ شَیْئًا۔1 حدثنا مالک بن إسماعیل قال: حدثنا ابن عیینۃ أنہ سمع الزھري یقول: أخبرني الحسن بن محمد بن علي وأخوہ عبد اللّٰہ من أبیہ: أن یعنی حضرت علی ؓ نے ابنِ عباس ؓ کو فرمایا کہ نبی ﷺ نے متعۃ النساء اور خواہلی2 کے گوشت سے خیبر کے ایام میں منع فرمایا۔ اور سفیان سے روایت ہے کہ نکاحِ متعہ ممنوع ہوچکا ہے۔ علیا قال لابن عباس: إن النبي ﷺ نھی عن المتعۃ، وعن لحوم الحمر الأھلیۃ زمن خیبر۔'3 وعن سفیان: نھی عن نکاح المتعۃ۔ 4متعۃ النساء کی تردید پر وجدانی دلیل : ہر شریف الطبع، بھلا مانس، شریف قوم کا امیر آدمی اپنی جگہ سوچے کہ اگر شرعاً متعۃ النساء جائز بلکہ کارِ ثواب ہے تو پھر نکاح میں اور اس میں یہ فرق کیوں ہے کہ نکاح کی نسبت کرنے میں اپنی بیٹی بہن کی طرف تو عار نہیں آتی، مگر کیا بڑے شریف مجالس میںیہ کہہ سکتے ہیں کہ ہماری ماں اور بیٹیوں اور بہنوں نے اتنے متعے کیے ہیں؟ وجدانی رنگ میں یہ لاجواب دلیل ہے اور یقین تو یہ ہے کہ جیسے ازدواج و تزویج میں صریح مبارک باد قبول کرتے ہیں اس طرح اپنی اقارب عورتوں کے متعہ کے متعلق اس مبارک باد کو برداشت نہ کرسکیں۔ یہ تو عقلی دلیل تھی اور نقلی اوپر بیان ہوچکیں اور بھی لکھی جاتی ہیں: عن علي بن أبي طالب: أن النبي ﷺ نھی عن متعۃ النساء۔