احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور یہ شرکِ جلی کی صورت ہے، یا ان مواضع میں نماز پڑھنے کو زیادہ قربتِ الٰہی کا سبب سمجھنے لگیں اور یہ شرکِ خفی ہے اور حضور ﷺ کی مراد اس فرمانے سے یہ ہی ہے کہ لعن اللّٰہ الیھود والنصاری اتخذوا قبور أنبیائھم مساجد۔ یعنی یہود و نصاریٰ پر خدا کی لعنت ہو، انھوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔غروب و طلوع و استوائے آفتاب کے وقت منعِ نماز کی وجہ : اس کی وجہ یہ ہے کہ مشرکین ان اوقات میں آفتاب کی پرستش کرتے اور اس کو سجدہ کرتے ہیں، اس لیے خدا نے ان کے ساتھ تشبہ اختیار کرنے سے منع فرمایا اور ضروری ہوا کہ اس عبادت کے اندر جو کہ سب عبادتوں میں بڑی ہے وقت کے اعتبار سے بھی ملتِ اسلام اور کفر میں تمیز اور فرق کیا جاوے۔حمام میں منعِ نماز کی وجہ : حمام میں نماز سے ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ وہاں لوگوں کے ستر کھلتے ہیں اور لوگ آتے جاتے ہیں، ان باتوں سے نمازی کا دل بٹ جاتا ہے اور حضورِ دل سے انسان وہاں اپنے پروردگار کے آگے التجا نہیں کرسکتا۔اونٹوں کے مقام میں منعِ نماز کی وجہ : جہاں اونٹ باندھے ہوں ان مواضع میں نماز سے ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اونٹ ایک عظیم الجثہ جانور ہے اور جس کو پکڑ لیتا ہے پھر چھوڑتا نہیں اور اس کی عادت بھی ہوتی ہے کہ خواہ مخواہ لوگوں کو ستاتا ہے اور سرکشی اس جانور کا خاصہ ہے، اور یہ باتیں ایسی ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے وہاں کھڑے ہو کر نمازی کا دل نہیں لگے گا، لہٰذا آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: صلوا في مراح الغنم، ولا تصلوا في معاطن الإبل؛ فإنھا خلقت من الشیاطین۔