احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ساتھ متصف ہوتا ہے تو دوسری صفت جو اس صفت کی ضد ہوتی ہے اس سے اس طرح جدا ہوجاتی ہے کہ گویا کبھی اس کا نام بھی اس میں نہ تھا۔ اب جس شخص نے نماز کو پورے پورے طور پر ادا کیا اور عمدہ طور پر وضو کیا اور وقت پر اس کو پڑھا اور رکوع و سجود اور خشوع اور اس کے اذکار اور اشکال کو صحیح طور پر ادا کیا اور اس نے ان صورتوں سے ان کے معانی کا اور ان سے ارواح کا قصد کیا، تو بے شک وہ شخص رحمتِ الٰہی کے عظیم الشان دریا میں پہنچ جاتا ہے اور خدا تعالیٰ اس کے گناہ محو فرما دیتا ہے۔ چناں چہ اس امر کے متعلق آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: لو أن نھرًا بباب أحدکم یغتسل فیہ کل یوم خمسًا، ھل یبقی من درنہ شيء؟ قالوا: لا۔ قال: فذلک مثل الصلوات الخمس، یمحو اللّٰہ بھا الخطایا۔ یعنی اگر تم میں سے کسی شخص کے دروازہ پر نہر جاری ہو اور اس میں روزانہ وہ پانچ بار نہایا کرے تو کیا اس کے بدن پر میل باقی رہ سکتا ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں۔ آں حضرت ﷺ نے فرمایا کہ اور یہ پنج گانہ نمازوں کی مثال ہے، ایسے ہی خدا تعالیٰ پنج گانہ نمازوں سے گناہوں کو بالکل محو و نابود کردیتا ہے۔ہر خطبہ میں امام کا جلسۂ استراحت کرنے کی وجہ : نبی ؑ نے جمعہ کے اندر دو خطبے اور پھر ان کے درمیان میں جلسہ کرنے کو اس لیے مسنون فرمایا ہے کہ امرِ مطلوب بھی پورا پورا حاصل ہوجاوے اور خطیب کو بھی آرام مل جاوے اور نیز سامعین کا نشاط از سر نو تازہ ہوجاوے۔ہر خطبہ میں تقررِ تشہد کی وجہ : خطبہ کا پڑھنا اس طرح پر مسنون ہے کہ پہلے خدا تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی جائے اور آں حضرت ﷺ پر درود پڑھا جاوے اور توحید و رسالت کی شہادت ادا کی جائے اور بیچ میں کلمۂ فصل ’’اما بعد‘‘ لا کر لوگوں کو پند و نصیحت و تقویٰ کا حکم کیا جاوے اور ان کو دنیا و آخرت کے عذابِ الٰہی سے ڈرایا جاوے اور کچھ قرآن کریم پڑھا جاوے اور کچھ مسلمانوں کے حق میں دعائے خیر کی جائے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اس طریقِ نصیحت میں خدا تعالیٰ ورسول کریم ﷺ و قرآن کریم کی عظمت پائی جاتی ہے، کیوںکہ خطبہ دین کا شعار ہے، اذان کی طرح یہ چیزیں اس میں بھی ضروری ہونی چاہییں اور حدیث میں آیا ہے: کل خطبۃ لیس فیھا تشھد فھي کالید الجذماء۔