احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طہارتِ قدم : پاؤں دھونے کے وقت حرص و ہوائے نفسانی کے لیے چلنے اور ایسے اُمور کی طرف قدم زنی کرنے سے اپنے قدموں کو بچائے جو اس کے دین میں مضر ہوں اور جن سے کسی مخلوقِ الٰہی کو ضرر پہنچیع خدا را براں بندہ بخشائشے ست کہ خلق از وجودش در آسایشے ستباب التیمم تیمم کو خلیفۂ وضو وغسل ٹھہرانے کی وجہ : ۔ خدا تعالیٰ کی عادت یوں جاری ہے کہ بندوں پر جو چیز دشوار ہوتی ہے وہ ان پر آسان و سہل کردیتا ہے اور آسانی کی سب سے بہتر صورت یہ ہے کہ جس کام کے کرنے میں د۔ّقت ہو اس کو ساقط کرکے اس کا بدل کردیا جاوے، تاکہ اس بدل سے ان کے دل ٹھکانے رہیں اور جس چیز کا وہ غایت درجہ التزام کر رہے تھے دفعتاً اس کے ترک کردینے سے جب کہ بدل نہ ہوتا ان کے دل مترد اور پریشان نہ ہوں اور ترکِ طہارت کے عادی نہ ہوجائیں، لہٰذا خدا تعالیٰ نے بموقعِ ضرورت تیمم کو خلیفۂ وضو و غسل ٹھہرایا اور من جملہ طہارت کے تیمم بھی بوجہ ِمشابہت کے ایک قسم کی طہارت ٹھہر گیا۔وضو و غسل کے تیمم میں فرق نہ ہونے کی وجہ : علامہ ابنِ قیم اس امر کے متعلق تحریر فرماتے ہیں: وأما کون تیمم الجنب کتیمم المحدث، فلما سقط مسح الرأس والرجلین بالتراب عن المحدث سقط مسح البدن کلہ بالتراب عنہ بطریق الأولی؛ إذ في ذلک من المشقۃ والحرج والعسر ما یناقض رخصۃ التیمم، ویدخل أکرم المخلوقات علی اللّٰہ في شبہ البھائم إذا تمرغ في التراب۔ فالذي جائت بہ الشریعۃ لا مزید في الحسن والحکمۃ والعدل علیہ۔ وللّٰہ الحمد۔ یعنی جنبی اور بے وضو کا تیمم یکساں ہونے میں یہ حکمت ہے کہ جب کہ بے وضو آدمی کے لیے تیمم میں ہاتھ اور منہ پر مسح کرنے کے بعد سر