احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انداموں ہاتھوں اور منہ کے ساتھ مخصوص ہونا اور پاؤں اور سر پر تیمم مشروع نہ ہونا اس وجہ سے ہے کہ مٹی کا سر پر ڈالنا ناپسندیدہ و مکروہ امر شمار کیا جاتا ہے، کیوںکہ مٹی کا سر پر ڈالنا مصائب اور تکالیف کے وقت لوگوں میں مروج ہے، اس وجہ سے سر پر مٹی ملنا مشروع نہیں ہوا، کیوںکہ یہ امر عند اللہ و عند الناس مکروہ و ناپسند ہے۔ اور تیمم میں پیروں پر ہاتھ پھیرنے کا اس لیے حکم نہیں دیا گیا کہ پیر تو خود ہی گرد و غبار سے آلودہ رہتے ہیں اور حکم ایسی چیز کا دیا جاتا ہے جو پہلے سے نہ پائی جاتی ہو، تاکہ نفس میں اس کے کرنے سے تنبیہ پائی جاوے۔ حضرت ابنِ قیم جوزی ؒ تیمم کے دو انداموں کے ساتھ مخصوص ہونے کی وجہ ذیل میں تحریر فرماتے ہیں: وأما کونہ في عضوَینِ ففي غایۃ الموافقۃ للقیاس والحکمۃ؛ فإن وضع التراب علی الرؤوس مکروہ في العادات، وإنما یفعل عند المصائب والنوائب۔ والرجلان محل ملابسۃ التراب في أغلب الأحوال۔ وفي تتریب الوجہ من الخضوع والتعظیم للّٰہ والذل لہ، والانکسار للّٰہ ما ھو من أحب العبادات إلیہ، وأنفعھا للعبد۔ (اس عبارت کا اکثر ترجمہ اوپر لکھا جا چکا ہے) ۲۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ تیمم صرف دو ایسے مغسول انداموں میں مشروع ہے جو وضو کرنے میں مدام دھوئے جاتے ہیں، اور دو ممسوح انداموں کو تو ساقط ہی کردینا مناسب ہے، کیوںکہ پاؤں پر موزے پہن کر اور سر پر ہر حال میں مسح ہوتا ہے۔ پس جب کہ دو مغسول انداموں کے لیے صرف مسح پر اکتفا کیا گیا تو دو ممسوح انداموں کو تو ساقط ہی کردینا مناسب ہے، کیوںکہ اگر ان پر بھی مٹی سے مسح مشروع ہوتا تو اس سے حکمتِ سہولت و آسانی میں فرق آتا جو مصلحتِ الٰہی کے برخلاف ہے۔باب الغسل حائض و جنبی کے مسجد میں داخل نہ ہونے کی وجہ : جنبی اور حائض کو مسجد کے اندر جانا اس لیے ناجائز ہوا کہ مسجد نماز اور ذکرِ الٰہی کرنے کی جگہ ہے اور شعائرِ الٰہی میں سے ہے اور کعبہ کا ایک نمونہ ہے، اس لیے اس کے اندر جانا ایسی ناپاک حالت میں ناجائز ہوا۔ {وَمَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللّٰہِ فَاِنَّھَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ}1جس مکان میں کتا یا جنبی یا تصویر ہو اس میں رحمت کے فرشتوں کے نہ آنے کی وجہ : آں حضرت ﷺ فرماتے